Maktaba Wahhabi

98 - 236
ابن حبان،بیہقی اور دیگر کتب میں حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ کا معروف واقعہ ہے جس میں وہ بیان فرماتے ہیں: ((اِنَّہٗ إِنْتَہٰی إِلَی النَّبِيِّ صلی اللّٰه علیہ وسلم وَہُوَ رَاکِعٌ فَرَکَعَ قَبْلَ اَنْ یَّصِلَ الصَّفَّ فَذُکِرَ ذٰلِکَ لِلنَّبِيِّ صلی اللّٰه علیہ وسلم فَقَالَ:زَادَکَ اللّٰہٗ حِرْصاً وَ لاَ تَعُدْ)) [1] ’’وہ اس وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچے جب کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم رکوع میں تھے تو انھوں نے صف میں پہنچنے سے پہلے ہی رکوع کر لیا۔یہ بات نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ذکر کی گئی توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’اللہ تمھارے شوق و حرص کو زیادہ کرے،آیندہ ایسا نہ کرنا۔‘‘ قائلینِ رکعت اس حدیث سے یوں استدلال کرتے ہیں: 1۔ حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ اگر رکوع میں ملنے والے کی اس رکعت کو شمار کرنے والے نہ ہوتے تو پھر انھیں ایسا کرنے کی کیا ضرورت تھی؟ 2۔ اگر قراء تِ فاتحہ مقتدی پر بھی واجب ہوتی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ کو وہ رکعت لوٹانے کا حکم ضرور فرماتے۔ 3۔ تیسری وجۂ استدلال یہ بنائی گئی ہے کہ اس حدیث کے آخری الفاظ’’وَلاَ تَعُدْ‘‘نہیں،بلکہ’’وَلاَ تُعِدْ‘‘ہیں جن کا معنی یہ بنتا ہے کہ’’اللہ تمھاری حرص کو زیادہ کرے،تم اس رکعت کو نہ دہراؤ۔‘‘ لیکن حقیقت یہ ہے کہ تحقیق و استدلال کی رو سے یہ باتیں صحیح نہیں،جس کی
Flag Counter