Maktaba Wahhabi

54 - 236
نہ صاحبین،یعنی امام ابو یوسف و امام محمد رحمہما اللہ کا ہے،بلکہ’’امام الکلام‘‘(جدید ص:۴۶،قدیم ص:۳۷) میں علامہ عبد الحی رحمہ اللہ کے بقول کراہت یا حرمت کی تنصیص متا خرین کی تخریجات ہیں۔[1] تخریج کو امام صاحب کا مذہب بتلانا،سراسر غلط ہے،جیسا کہ شاہ ولی اللہ محدث دہلوی رحمہ اللہ نے’’حجۃ اﷲ‘‘(۱؍۶۰) میں وضاحت کی ہے۔ 3۔ تیسرا مسلک امام کے پیچھے سورت فاتحہ پڑھنے کا(خصوصاً سری نمازوں میں) اچھا(مستحسن) ہونا ہے۔امام محمد رحمہ اللہ جو امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے شاگردِ خاص ہیں،ان کا یہی مسلک ہے،بلکہ خود امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ سے بھی یہ منقول ہے،جیسا کہ’’مختصر القدوري‘‘کی شرح’’المجتبٰی‘‘کے مؤلف علامہ مختار محمود نجم الدین زاہدی سے علامہ انور شاہ کاشمیری نے’’فصل الخطاب‘‘(ص:۲۹۸) میں اور علامہ عبد الحی نے’’إمام الکلام‘‘(ص:۳۹) میں نقل کیا ہے۔ایسے ہی’’جامع الرموز‘‘سے علامہ نواب صدیق حسن خان رحمہ اللہ نے’’مسک الختام‘‘(۱؍۲۱۹) میں بھی نقل کیا ہے اور امام صاحب کے ساتھ ہی امام محمد رحمہ اللہ کا ذکر بھی ہے۔ بعض علما نے کہہ دیا کہ امام محمد رحمہ اللہ کا یہ قول شاذہے،جیسا کہ’’تکمیل البرہان‘‘کے جواب میں مولانا عثمانی نے’’فاران‘‘(کراچی) میں دو قسطوں پر مشتمل مضمون لکھا تھا،اس میں انھوں نے لکھا کہ ہدایہ جو حنفی فقہ کی مشہور کتاب اور داخلِ درس ہے(اس) میں یہ قول مذکور ہے کہ امام محمد نے احتیاطاً سری نمازوں میں قراء تِ فاتحہ کو مستحسن قرار دیا ہے۔ہدایہ سے زیادہ کون سی کتاب فقہ حنفی میں مشہور ہو گی۔[2]
Flag Counter