Maktaba Wahhabi

23 - 236
’’ہَذَا اِسْنَادٌ حَسَنٌ‘‘،’’یہ سند حسن ہے۔‘‘ ائمہ حدیث ابن خزیمہ و ابن حبان اور ابن ا لقطان نے بھی اسے صحیح کہا ہے۔مزید تفصیل شرح مسلم نووي(۱/۱۷۰) التلخیص الحبیر(۱؍۸۷) دارقطني(۱؍۱۲۲) التعلیق الممجد(۱؍۱۲۲) اور کتاب القراءة(ص:۲۰) میں دیکھی جاسکتی ہے۔ ’’الدرایۃ فيتخریج أحادیث الہدایۃ‘‘میں حافظ ابن حجر نے کہا ہے: ’’رجالہ ثقات‘‘[1]’’اس سند کے تمام راوی ثقہ ہیں۔‘‘ 10۔سابق میں جو حدیث نمبر4 اور 5 ذکر کی گئی ہیں،انہی سے ملتی جلتی ایک اور حدیث سنن دارقطنی اور سنن کبریٰ بیہقی میں بھی ہے،جو نافع بن محمود بن ربیع کے طریق سے حضرت عبادۃ رضی اللہ عنہ ہی سے مروی ہے اور اس میں بھی ہے کہ نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جہری یا بلند آواز سے قراء ت کرنے والی نمازوں میں سے کوئی نماز پڑھائی اور سلام پھیرا تو پوچھا: ((ھَلْ مِنْکُمْ مِنْ أَحَدٍ یَقْرَأُ شَیْئاً مِّنَ الْقُرْآنِ اِذَا جَہَرْتُ بِ القراءة ؟)) ’’تم میں سے کوئی میرے پیچھے جہری قراء ت کے وقت بھی قراء ت کرتا ہے؟‘‘ ہم نے جواب دیا:ہاں،اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم!تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((وَأَنَا أَقُوْلُ مَا لِيْ أُنَازَعُ الْقُرْآنَ فَلَا یَقْرَأَنَّ أَحَدٌ مِّنْکُمْ شَیْئاً مِنَ الْقُرْآنِ اِذَا جَھَرْتُ بِ القراءة اِلَّا بِأُمِّ الْقُرْآنِ)) [2]
Flag Counter