Maktaba Wahhabi

21 - 236
مولانا ظفر احمد عثمانی حنفی نے بھی کم از کم حسن مانا ہے۔[1] 6۔اسی موضوع کی ایک چھٹی حدیث جزء القراءة امام بخاري،سنن کبریٰ اور کتاب القراءة بیہقي میں ہے،اس میں بھی صحابی حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: ((صَلّٰی بِنَا رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم الصُّبْحَ فَثَقُلَتْ عَلَیْہِ القراءة،أَقْبَلَ عَلَیْنَا بِوَجْہِہٖ فَقَالَ:إِنِّيْ لَأَرَاکُمْ تَقْرَؤُوْنَ خَلْفَ إِمَامِکُمْ اِذَا جَہَرَ)) ’’نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں فجر کی نماز پڑھائی،آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو قراء ت میں دقت محسوس ہوئی،جب نماز سے فارغ ہو کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہماری طرف متوجہ ہوئے تو فرمایا:’’میں تمھیں دیکھ رہا ہوں کہ تم امام کی جہری قراء ت کے وقت بھی اس کے پیچھے قراء ت کرتے ہو۔‘‘ حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ہم نے عرض کی:ہاں،اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم!تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((لَا تَفْعَلُوْا إِلَّا بِأُمِّ الْقُرْآنِ فَإِنَّہٗ لَا صَلَاۃَ لِمَنْ لَّمْ یَقْرَأْ بِھَا)) [2] ’’ام القرآن کے سوا کچھ قراء ت مت کرو،کیوں کہ اسے پڑھے بغیر تو نماز ہی نہیں ہوتی۔‘‘ 7۔صحیح سند والی اس حدیث کی طرح ہی امام بیہقی کتاب القراءة میں ایک اور حدیث بھی لائے ہیں اور اسے بھی صحیح قرار دیا گیا ہے،اس میں حضرت عبادہ رضی اللہ عنہ
Flag Counter