Maktaba Wahhabi

201 - 236
السُّنَّۃِ‘‘[1] ’’صحابی کا قول ہمارے نزدیک تب حجت ہے جب سنت سے اس کی نفی نہ ہوتی ہو۔‘‘ 4۔ ایسے ہی کبار ائمہ احناف نے اس بات کی بھی صراحت کی ہے کہ صحابی کا اثر و قول حجت ہے،لیکن اس شرط کے ساتھ کہ صحابی کے بیان کردہ اس حکم کے بارے میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے مابین اختلافِ رائے نہ پایا جاتا ہو اور اگر کسی حکم کے بارے میں صحابہ رضی اللہ عنہم کے مابین اختلاف پایا جاتا ہو تو پھر اس مسئلے میں صحابی کا قول حجت نہیں ہو گا،چنانچہ’’نور الأنوار‘‘(ص:۲۱۶) میں لکھا ہے: ’’وَہَذَا الْإِخْتِلَافُ الْمَذْکُوْرُ بَیْنَ الْعُلَمَائِ فِيْ وُجُوْبِ التَّقْلِیْدِ(أَيْ تَقْلِیْدِ الصَّحَابِيِّ) وَعَدَمِہٖ فِيْ کُلِّ مَا ثَبَتَ عَنْہُمْ مِنْ غَیْرِ خِلَافٍ بَیْنَہُمْ‘‘[2] ’’علما کے مابین قولِ صحابی کے حجت ہونے یا نہ ہونے کے بارے میں جو اختلاف پایا جاتا ہے،وہ اس مسئلے میں ہے،جس میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے مابین کوئی اختلاف نہ پایا جاتا ہو۔‘‘ 2۔ اصولِ فقہ حنفی ہی کی ایک دوسری کتاب’’توضیح‘‘(ص:۳۲۲) میں صحابی کی تقلید سے متعلق فصل میں لکھا ہے: ’’یَجِبُ إِجْمَاعاً فِیْمَا شَاعَ فَسَکَتُوْا مُسَلِّمِیْنَ،وَلَا یَجِبُ إِجِمْاعاً فِیْمَا ثَبَتَ الْخِلَافُ بَیْنَہُمْ‘‘[3]
Flag Counter