فَقِرَائَۃُ الْإِمَامِ لَہٗ قِرَائَۃٌ)) [1]
’’اس سلسلے میں کتنی ہی ناقابلِ حجت احادیث مروی ہیں،جن میں سے((مَنْ کَانَ لَہٗ إِمَامٌ فَقِرَائَ ۃُ الْإِمَامِ لَہٗ قِرَائَۃٌ)) بھی ہے۔‘‘
5۔ امام المحدثین،امام بخاری ’’جزء القراءة‘‘میں فرماتے ہیں:
’’ہذا الجزء لم یثبت عند أہل العلم من أہل الحجاز و أہل العراق وغیرہم لإرسالہ وانقطاعہ‘‘[2]
’’یہ حدیث حجاز و عراق کے کبار اہلِ علم کے نزدیک مرسل و منقطع ہونے کی وجہ سے ثابت نہیں۔‘‘
6۔ امام المجد ابن تیمیہ نے’’منتقی الأخبار‘‘میں لکھا ہے:
’’وقد روي مسندا من طرق کلھا ضعاف،والصحیح انہ مرسل‘‘[3]
’’یہ روایت متعدد طرق سے بھی مروی ہے،مگروہ سب طرق ضعیف ہیں،صحیح یہ ہے کہ یہ مسند نہیں مرسل ہے۔‘‘
7۔ علامہ ابن قیم نے مانعینِ قراء ت کے بارے میں اس حدیث کے تعلق سے’’أعلام الموقعین‘‘میں لکھا ہے:
’’إنکم أخذتم بالحدیث الضعیف((وہو من کان لہ إمام فقرائۃ الإمام لہ قرائۃ)) [4]
|