Maktaba Wahhabi

185 - 236
1۔ علامہ علاء الدین فاسی حنفی کی الاحسان میں تبویب بتا رہی ہے جس میں وہ لکھتے ہیں: ’’ذِکْرُ الْبَیَانِ أَنَّ الْقَوْمَ کَانُوْا یَقْرَؤُوْنَ خَلْفَ النَّبِيِّ صلی اللّٰه علیہ وسلم مَعَ الْصَّوْتِ‘‘[1] ’’اس بات کا بیان کہ قوم(صحابہ کرام رضی اللہ عنہم) نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے بلند آواز سے قراء ت کیا کرتے تھے۔‘‘ 2۔ ایسے ہی علامہ طاہر حنفی نے’’مجمع البحار‘‘(۳؍۳۴۷) میں لکھا ہے: ’’وَمِنْہٗ((مَا لِيْ اُنَازَعُ الْقُرْآن)) أَيْ أُجَاذَبُ فِيْ قِرَائَ ِتِہٖ کَأَنَّہُمْ جَہَرُوْا بِ القراءة خَلْفَہٗ فَشَغَّلُوْہُ،یُنَازِعُنِيْ الْقُرْآن أَيْ لَا یَنْتَابُنِيْ لِيْ وَکَأَنِّيْ اُجَاذَبُہٗ فَیَعْصِيْ وَیَثْقُلُ عَلَيَّ لِکَثْرَۃِ أَصْوَاتِ الْمَأْمُوْمِیْنَ‘‘[2] ’’اسی سے یہ بھی ہے کہ’’مجھے قرآن پڑھنے میں اُلجھن کیوں ہو رہی ہے؟‘‘کیوں کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے بلند آواز سے قراء ت کر کے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اُلجھن میں ڈالا تھا۔’’یُنَازِعُنِي الْقُرْآن‘‘کا معنی یہ ہے کہ مجھے قرآن پڑھنے میں اُلجھن ہو رہی ہے اور بکثرت مقتدیوں کی آوازوں سے میرے لیے قراء ت بو جھل ہو رہی ہے۔‘‘ 3۔ اسی طرح معروف امامِ لغت ابن المنظور نے’’لسان العرب‘‘(۱۰؍۲۲۹) میں بھی منازعت کے لیے جہری قراء ت ہی کا لکھا ہے:
Flag Counter