Maktaba Wahhabi

180 - 236
بیہقی،ابن حبان اور مسند احمد میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے،جس میں وہ بیان فرماتے ہیں: ((إِنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم اِنْصَرَفَ مِنْ صَلَاۃٍ جَہَرَ فِیْہَا بِ القراءة فَقَالَ:ہَلْ قَرَأَ مَعِيْ مِنْکُمْ أَحَدٌ آنِفاً؟ فَقَالَ رَجُلٌ:نَعَمْ،أَنَا یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ!قَالَ،فَقَالَ:رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم:إِنِّیْ أَقُوْلُ مَا لِيْ اُنَازَعُ الْقُرْآنَ،فَانْتَہَی الْنَّاسُ عَنِ القراءة مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم حِیْنَ سَمِعُوْا ذَلِکَ مِنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ))[1] ’’نبی صلی اللہ علیہ وسلم ایک جہری نماز سے فارغ ہوئے تو استفسار فرمایا:کیا تم میں سے کسی نے ابھی ابھی میرے ساتھ قراء ت کی ہے؟ ایک آدمی نے عرض کی:ہاں اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم!میں نے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:میں بھی کہوں کہ میری قراء ت میں رکاوٹ کیوں آ رہی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ سننے کے بعد لوگوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے قراء ت کرنا چھوڑ دیا۔‘‘ موطا کی اس روایت میں بظاہر ایک آدمی کے قراء ت کرنے کا ذکر ملتا ہے،جب کہ در اصل ایسا نہیں،بلکہ صحیح ابن حبان،’’کتاب القراءة‘‘بیہقی اور مسند ابی یعلی کی ایک دوسری روایت میں ہے: ((قَرَأَ اُنَاسٌ مَعَہٗ)) [2]’’لوگوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ قراء ت کی۔‘‘ اس سے پتا چلتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ لوگوں نے قراء ت کی تھی۔یہی
Flag Counter