Maktaba Wahhabi

169 - 236
بارے میں نازل ہوئی ہے۔‘‘ باقی اقوال مرجوح و مخدوش ہیں اور ترجیح کو ثابت کرنے کے لیے دو ایک نہیں،بلکہ نو تفسیری روایا ت پیش کی ہیں۔جب کہ حقیقت یہ ہے کہ وہ تمام روایات ناقابلِ استدلال ہیں،کیوں کہ ان میں سے بعض ضعیف ہیں رواۃ کی وجہ سے اور بعض انقطاع کے باعث اور بعض بلا سند ہونے کی وجہ سے اور بعض مراسیلِ زہری ہیں،جنھیں یحییٰ بن سعید القطان نے پادرہوا کی طرح اور’’لَیْسَ بِشَیْیئٍ‘‘قرار دیا ہے۔ان روایات کے بارے میں علمی بحث و تفصیل کے لیے’’تحقیق الکلام‘‘(۲؍۷۱۔۸۰) دیکھیں۔ یوں سابق میں ذکر گئی ساری تفصیل سے یہ بات واضح ہوئی کہ آیت:﴿وَإِذَا قُرِئَ الْقُرْآنُ ﴾ سے ترکِ قراء ت پر استدلال صحیح نہیں ہے اور اس کے صحیح نہ ہونے کی وجوہات فریقِ اول کی طرف سے دیے گئے جوا بات میں آ گئی ہیں،لہٰذا اب مزید اس سلسلے میں کچھ کہنے کی ضرورت نہیں ہے،البتہ یہاں ہم تفسیر ستاری کا ایک اقتباس نقل کر رہے ہیں جس میں ہے: ’’نیز حضرۃ العلامہ الفاضل الفہامۃ إمام رباني أبو محمد ملتاني والدي ماجدي ومرشدي إلی اﷲ التواب أبو محمد عبد الوہاب طیب اﷲ ثراہ وجعل الجنۃ مثواہ نے اپنی تصنیفِ لطیف’’ہدایۃ النبي المختار إلی من یصلی إلی یوم القرار‘‘کے صفحہ:(۱۰۴،۱۰۵) پر لکھا ہے:سبحان اللہ!کیا انصاف،کیا ایمان،کیا اسلام ہے؟ صحابہ رضی اللہ عنہم کا استدلال کرنا نصِ قرآنی سے،بسبب مخالف ہونے امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے نہ مانا جائے اور حنفیہ کا استدلال
Flag Counter