Maktaba Wahhabi

158 - 236
تھوڑا سا سکوت فرماتے تھے۔‘‘ اس صحیح حدیث سے دورانِ قیام نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے تھوڑے سے وقت کے لیے خاموش رہنے کاپتا چلتاہے جسے سکتۂ ثناکہا جاسکتا ہے اور مولانا رشید احمد گنگوہی نے’’سبیل الرشاد‘‘(ص:۳۲) میں اسی سکتے کے بارے میں کہا ہے: ’’سورت فاتحہ کی قدر قلیل آیات تو محلِ ثنا میں بھی ختم ہو سکتی ہیں۔‘‘ جب کہ صحیح بخاری ومسلم جیسی کتب میں محلِ ثنا پر((اَللّٰہُمَّ بَاعِدْ بَیْنِيْ وَبَیْنَ خَطَایَايَ۔۔۔الخ)) والی دعا اور((إِنِّيْ وَجَّھْتُ وَجْھِيَ۔۔۔الخ)) والی ثنابھی ثابت ہے۔ان کے مقام پر تو بالاولیٰ’’قدر قلیل آیاتِ فاتحہ‘‘پڑھی جا سکتی ہیں،جیساکہ مولانا گنگوہی کے علاوہ مولانا عبد الحی لکھنوی نے بھی’’إمام الکلام‘‘(ص:۲۴۳) میں لکھا ہے کہ مقتدیوں کے سورت فاتحہ پڑھنے کے لیے یہی سکتہ کافی ہے اور اس وقت حقیقی سکوت متعین طور پر لازم نہیں ہے۔[1] 3۔ ایسے ہی سکتہ یا خاموشی کا ایک تیسرا مقام سورت فاتحہ کے بعد اور کوئی دوسری سورت شروع کرنے سے پہلے ہے،جس کا پتا ’’جزء القراءة‘‘امام بخاری،ابو داود،ترمذی،ابن حبان،دارمی،دارقطنی،بیہقی،معجم طبرانی،مستدرک حاکم،مسند احمد،ابو یعلی اور’’کتاب القراءة‘‘بیہقی میں وارد اس حدیث سے چلتا ہے،جس میں حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: ((کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم یَسْکُتُ سَکْتَتَیْنِ إِذَا دَخَلَ فِيْ الصَّلَاۃِ وَإِذَا فَرَغَ مِنَ القراءة)) [2]
Flag Counter