Maktaba Wahhabi

178 - 208
یہ قصیدۃ ۲۷ ؍ ۱۲ ؍ ۱۴۱۴ھ کو اس وقت کہا گیا جب علامہ رحمہ اللہ سے ملاقات کے لیے ان کے گھر (مکہ مکرمہ) گئے۔ یہ قصیدۃ موصوف کی کتاب: بازیۃ الدہر، ص: ۸۵۔ ۱۰۵ پر بھی مذکور ہے۔ کبار علماء و شعراء میں سے علامہ عبد اللہ بن عبد الرحمن الصباح (رئیس محکمہ التمییز مکہ مکرمہ و ممبر ہیئۃ کبار العلماء سعودی عرب) معالی الشیخ ڈاکٹر عبد اللہ بن عبد المحسن الترکی (مدیر جامعۃ الامام، وزیر امورِ اسلامیہ واوقاف و دعوت و ارشاد، مشیرِ دیوانِ حاکم، جنرل سیکرٹری رابطۂ عالم اسلامی)، معالی الشیخ ڈاکٹر عبدا للہ بن عمرنصیف (سابق سیکرٹری جنرل رابطہ عالم اسلامی ونائب رئیس سعودی مجلس شوریٰ)، معالی الشیخ ڈاکٹر راشد بن راجح الشریف مدیر جامعۃ ام القریٰ (مکۃ المکرمہ) شیخ سلیمان بن محمد المہنا (نائب رئیس محاکم مکہ مکرمہ)ڈاکٹر شیخ احمد عبد اللہ بن حمید (پروفیسر جامعہ ام القریٰ)، معالی الشیخ ڈاکٹر صالح بن عبد اللہ بن حمید (امام و خطیب مسجد حرام، صدرسعودی مجلس شوریٰ) معالی الشیخ الادیب والشاعر الکبیر حسین عرب نے اس قصیدۃ کی بڑی تعریف کی ہے جیسا کہ بازیۃ الدھر کے (ص: ۹۔ ۱۲، ۴۱۔ ۷۵ و ص: ۱۰۹۔ ۱۱۷) سے پتہ چلتا ہے۔ 7 قصیدۃ محمد عبد الرحمن المقرن بعنوان: واطول صبری (۶۰)أشعار۔ 8 قصیدہ ثالثہ ڈاکٹر زہرانی بعنوان: ہذا العالم (۴۴)أشعار، ہر چند اشعار کے بعد ایک نثری پیرگراف بھی ہے۔ 9 قصیدۃ رابعۃ ڈاکٹر زہرانی بعنوان: من وحي البیان (۵)أشعار متعلقہ بالشیخ رحمہ اللہ۔ 10 قصیدۃ خامسۃ ڈاکٹر زہرانی بعنوان ’’موکب الدعوۃ و الدعاۃ‘‘ (۸) أشعار متعلقہ بالشیخ جبکہ اصلاً یہ قصیدۃ سو سے زیادہ اشعارپر مشتمل ہے۔
Flag Counter