Maktaba Wahhabi

87 - 208
ہدیہ دیں کہ جسے میں دیکھوں اور آپ کو یاد کیا کروں۔شیخ نے فرمایا : ان شاء اللہ خیر ہوگی، آپ ہمارے ساتھ عشاء کی نماز پڑھیں۔نمازِ عشاء کے بعد وہ آدمی شیخ رحمہ اللہ سے ملا تو شیخ نے اپنی عباء (بِشت) اتاری اور اسے تھماتے ہوئے گویا ہوئے کہ یہ ہماری طرف سے آپ کے لیے یادگار ہدیہ ہے۔ شیخ کی فیاضی اور بذل و عطا کا یہ عالم ہے کہ جب انھوں نے وفات پائی اس وقت تک دو ہزار دعاۃ و مبلّغین سعودی عرب سے باہر مصروفِ دعوت و تبلیغِ دین تھے جن کی تنخواہیں شیخ کے راستے اور ان کے تعاون سے جارہی تھیں اور ہزاروں غریب خاندانوں کا ماہانہ وظیفہ لگا ہوا تھا۔ اسی پر بس نہیں بلکہ ان کے اشارہ و تعاون سے ملک کے اندر و باہر ہزاروں کی تعداد میں مساجد بنوائی گئیں،مدارس کھولے گئے، قرآنِ کریم کے حلقات قائم کیے گئے، کنویں کھودے گئے، ٹیوپ ویل اور نلکے لگائے گئے، راستے بنائے گئے اور شادیاں کروائی گئیں۔[1] شیخ کے شب و روز: 1 شیخ اپنے دن کا آغاز طلوعِ فجر سے پہلے کیا کرتے تھے، ایک تہائی رات ابھی باقی ہوتی یا اذانِ فجر سے کم از کم ایک گھنٹہ پہلے بیدار ہوجاتے اور نوافل و تہجّد ادا فرماتے۔ 2 نمازِ فجر با جماعت ادا کرتے۔ 3 نمازِ فجر کے بعد اوراد و اذکار میں مشغول رہتے اور جب تک ان سے فارغ نہ ہوجاتے کسی کی بات کا جواب نہ دیتے تھے۔ 4 پھر متعدد کتب مثلاً فتح الباری، فتاویٰ ابن تیمیہ، بلوغ المرام، صحیحین و سننِ اربعہ، شرح عقیدہ طحاویہ و غیرہ کی تدریس کا فریضہ نبھاتے۔ شرح و تفصیل،
Flag Counter