Maktaba Wahhabi

177 - 208
سبب فقط یہ ہے کہ وہ اپنی مدح سرائی، چاپلوسی اور تعریف و ستائش کو قطعاً پسند نہیں کرتے تھے، حتیٰ کہ بعض شعراء نے آپ کی مجلس میں آپ کی شان میں اگر قصیدہ کہنا بھی شروع کیا تو بار بار استغفار اور ’’لا حـول ولا قوۃ إلاّ باللہ‘‘ پڑھتے تھے اور پچاس میں سے صرف سات اشعار ہی پڑھے تو اسے روک دیا اور پوچھا کہ کیا تم اسے الدعوۃ میں شائع کرناچاہتے ہو؟ اس سے جب ہاں میں جواب ملا تو سختی سے منع کردیا اور فرمایا کہ اس قصیدہ کو پھاڑ ڈالو۔[1] بعض شعراء نے اپنے قصائد ’’الدعوۃ‘‘ میں شائع کروانے کے لیے کارپردازوں کی سفارشیں بھی کروائیں مگر آپ نے ان قصائد کو شائع کرنے سے منع کردیا اور بعض شعراء و علماء (ڈاکٹر تقی الدین ہلالی رحمہ اللہ)نے اپنے قصائد بنارس کے مجلۃ الجامعۃ السلفیۃ (سابقاً، شمارہ: ۹ و صوت الأمۃ حالیاً) میں شائع بھی کروائے تو اطلاع پانے کے بعد اس پرچہ میں اپنی عدم رضا مندی بھی شائع کروالی، انکار پر مشتمل تفصیلی خط الدرر الذھبیہ (ص: ۱۶۔ ۱۷)میں بھی مذکور ہے۔ آپ کی شان میں کہے گئے قصائد: 1 قصیدہ ابو ہلالہ (۳۸) أشعار۔ 2 قصیدہ ڈاکٹر محمد تقی الدین ہلالی بعنوان: امام الہدیٰ بتاریخ یکم؍ شعبان ۱۳۹۷ھ یہ قصیدہ سماحۃ الشیخ کے گھر پر کہا گیا، (۴۵)أشعار۔ 3 قصیدۃ الشیخ عایض القرنی بعنوان: ثناء و تبجیل (۵۰)أشعار۔ 4 قصیدۃ الشاعرمعالی استاذ حسین عرب سابق وزیر حج سعودی عرب (۲۴) أشعار۔ 5 قصیدۃ ڈاکٹر ناصر بن مسفر الزہرانی بعنوان: موجز أنباء البازیۃ (۱۷) أشعار۔ 6 قصیدۃ ثانیۃ از ڈاکٹر زہرانی أیضاً بعنوان: بازیۃ الدھر (۸۳)أشعار۔
Flag Counter