Maktaba Wahhabi

201 - 208
23 مصابِ جلل و خطب عظیم (ایک عظیم حادثۂ فاجعہ): وزیرِ عدل معالی ڈاکٹر عبد اللہ بن محمد بن ابراہیم آل شیخ (تین صفحات): سماحۃ الشیخ اغراض و مقاصدِ شریعت کی بہت بڑی مقدار کے فہم و ادراک کے مالک اور مرجعِ عالَم تھے۔ شیخ کی وفات کسی ایک عالم یا شخص کی وفات نہیں بلکہ ان کی وفات امّتِ اسلامیہ کے ایک عظیم رکن کا فقدان ہے۔[1] 24 علاقتی بالوالد عبد العزیز بن باز (اپنے روحانی باپ سے میرا تعلق): رابطہ عالم اسلامی کے سابق سیکرٹری جنرل اور سعودی مجلسِ شوریٰ کے نائب رئیس معالی ڈاکٹر عبد اللہ عمر نصیف کے تاثرات :(تین صفحات) شیخ کی زندگی میں ہی کتاب بازیۃ الدہر (ص: ۵۳۔ ۵۵) اور کتاب الانجاز للشیخ الرحمۃ (ص: ۵۴۰۔ ۵۴۳) پر یہ تاثرات شائع ہوگئے تھے، جنھیں شیخ عبد العزیز بن عسکر نے من أعلامنا کے (ص: ۹۷۔ ۹۹) پر بھی شائع کردیا ہے اسی طرح وہ جریدۃ المدینہ ملحق الاربعاء ۴ھ صفر ۱۴۲۰ھ (ص: ۱۵) پر بھی شائع ہوئے ہیں اور ان کا خلاصہ ’’شیخ اپنے معاصرین کی نظر میں’‘کے زیرِعنوان ذکر کردیا گیا ہے۔ لہٰذا ہم اسی پر کفایت کرتے ہیں تاکہ تکرار نہ ہو۔ 25 إمام العصرسماحۃ الشیخ ابن باز ورؤیتہٗ للأعلام (ذرائع ابلاغ یا میڈیا پر گہری نظر): معروف صحافی ڈاکٹر عبد القادر طاش (سات صفحات) : شیخ کی شخصیت کے کئی پہلو ہیں اور وہ ہر پہلو سے ہی امامِ وقت تھے۔ ذرائع ابلاغ (ریڈیو ٹی وی
Flag Counter