Maktaba Wahhabi

86 - 208
آگئے، میں انہیں لیکر شیخ رحمہ اللہ کے پاس گیا۔ انھوں نے سفارش کی اور اس مبلّغ کو ایک فوجی ہسپتال میں ایڈمٹ کر لیا گیا۔ علاج ہوتا رہا۔ اس مریض کے تمام دیگر اخراجات شیخ نے اپنی گرہ سے ادا کیے یہاں تک کہ وہ تندرست ہو کر وطن لوٹ گیا۔[1] فیاضی اور بذل و عطا کے مسنون انداز: صحیح بخاری میں ایک واقعہ مذکور ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک عورت آئی اور اس نے ایک بُردہ(چادر) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پیش کرتے ہوئے عرض کیا کہ میں نے اسے اپنے ہاتھوں سے آپ کے لیے تیار کیا ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ بُردہ قبول فرمایا اور آپ کو اس کی واقعی ضرورت بھی تھی۔ آپ نے وہ چادر اوڑھ لی اور اپنے صحابہ میں تشریف لائے تو ایک صحابی نے عرض کیا: یہ کتنی خوبصورت چادر ہے، کیا آپ یہ مجھے عطا فرمائیں گے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں،آپ صلی اللہ علیہ وسلم وہاں کچھ دیر بیٹھے رہے پھر گھر تشریف لے گئے، بردہ تہہ کیا اور اس صحابی کے یہاں بھیج دیا۔ لوگوں نے کہا کہ تم نے اچھا نہیں کیا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اس چادر کی ضرورت تھی مگر وہ تم نے مانگ لی جبکہ تم جانتے بھی ہو کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم انکار نہیں فرمایا کرتے۔ اس شخص نے کہا: اللہ کی قسم ہے میں نے یہ بُردہ پہننے کے لیے نہیں مانگا بلکہ اس لیے طلب کیا تھا تاکہ یہ میرا کفن بنے اور واقعی وہ اس کا کفن ہی بنا۔[2] اِسی سے ملتا جلتا ایک واقعہ شیخ محمد الموسیٰ نے بیان کیا ہے جو شیخ ابن باز رحمہ اللہ کو پیش آیا تھا۔ ایک شخص آیا جوکہ شیخ کا شاگرد اور ان سے بہت ہی محبت رکھنے والا تھا، اس نے عرض کیا: اے سماحۃ الشیخ! میری خواہش ہے کہ آپ مجھے کوئی ایسی چیز
Flag Counter