Maktaba Wahhabi

164 - 208
طریقے سے چل رہی ہیں،ڈاکٹر کو بلوایا، ہسپتال لے گئے۔ مصنوعی طریقے سے سانسیں جاری رکھنے کی کوششیں کی گئیں لیکن اللہ کا حکم نافذ ہوچکا تھا اور اسی رات آپ وفات پاگئے۔‘‘[1] خادم الحرمین الشریفین شاہ فہد کا تعزیتی پیغام: سعودی وزراء کے کیبنٹ کے اجلاس مؤرخہ ۲؍ صفر ۱۴۲۰ھ کے صدارتی خطاب میں شاہ فہد نے سماحۃ الشیخ رحمہ اللہ کا بطورِ خاص تذکرہ کیا اور فرمایا: ’’سماحۃ الشیخ عبد العزیز بن باز جنھوں نے اپنی زندگی علم کی نشرواشاعت، دینِ اسلام کی خدمت اور مسلمانوں کی فلاح وبہبود کے لیے وقف کر رکھی تھی، ان کی وفاتِ حسرت آیات اس امّتِ اسلامیہ کے ان تمام افراد کے لیے ایک ’’ناقابلِ تلافی نقصان ‘‘ہے جو ان کے علم و فضل سے استفادہ کرتے رہے ہیں۔وہ بے شمار صفاتِ حمیدہ کے مالک تھے، انھوں نے اپنی تمام تر عمدہ صلاحیتیں اور محنتیں علم کے میدان میں صرف کردیں،اسلام، اسلامی دعوت و تبلیغ اور شرعی علوم کی نشرواشاعت کے لیے کوئی دقیقہ فروگزاشت نہ کیا۔ ہم اللہ سے دعا گو ہیں کہ وہ انھیں اپنی وسیع رحمتوں کی آغوش میں ڈھانپ لے اور انھیں جنت مقام کرے۔‘‘[2] خادم الحرمین الشریفین شاہ فہد بن عبد العزیز آل سعود
Flag Counter