Maktaba Wahhabi

96 - 208
ان کے بلا تردّد امامِ اہلِ سنت ہونے کا پتہ ان کی چند کتابوں سے ہی بخوبی لگا یا جا سکتا ہے جن میں سے ایک ’’وجوب العمل بالسنۃ و کفر من أنکرہا‘‘ نامی کتاب ہے۔ ان کی اسی طرح کی دوسری کتاب ’’السنہ و مکانتہا في الإسلام و في أصول التشریع’‘ہے۔[1] اسی موضوع پر ان کی تیسری کتاب ’’وجوب لزوم السنۃ و الحذر من البدعۃ‘‘ ہے۔[2] ان کتب و رسائل کے علاوہ ان کا کوئی محاضرہ ولیکچر، کوئی خطبہ ودرس اور کوئی مختصر سے مختصر خطاب بھی ایسا نہیں ہوتا تھا جس میں وہ سنت پر التزام و کاربند ہونے اور اسے تمام اقوال و آراءِ رجال پر مقدّم رکھنے کی تاکید نہ کیا کرتے ہوں۔ حکام و امراء کے ساتھ تعلقات کا انداز : شیخ ابن باز رحمہ اللہ نے حکّام و امراء کے ساتھ تعلقات کا کیا انداز اپنایا ہوا تھا؟ اسے مختصر الفاظ میں یوں کہا جاسکتا ہے: 1 وہ ہر چھوٹے بڑے معاملہ میں حکّام و امراء (ولی الامر) کی اطاعت کو ضروری سمجھتے تھے۔ کیونکہ سورۃ النسآء کی آیت : ۵۹ میں ارشادِ الٰہی ہے: { یٰٓأَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْٓا اَطِیْعُوا اللّٰہَ وَ اَطِیْعُوا الرَّسُوْلَ وَ اُولِی الْاَمْرِ مِنْکُمْ} [النساء: ۵۹] ’’اے ایمان والو!اللہ تعالیٰ، اس کے رسول اور اولیائے امور (حکّام) کی اطاعت کرو۔‘‘
Flag Counter