Maktaba Wahhabi

110 - 208
کبھی موقع بموقع اپنے بے تکلف ملنے والوں اور بعض نئے آنے والوں کے ساتھ خوش گپیاں بھی کرلیا کرتے تھے حتیٰ کہ آپ کے لطائف و طرائف سے بعض دفعہ پوری مجلس زعفران زار ہوجاتی تھی۔[1] کمالِ زہد: 1 شیخ ابو عبد الرحمن ابن عقیل الظاہری لکھتے ہیں کہ شیخ رحمہ اللہ عمر بھر مٹی کے گھر میں رہے۔ انھیں ایک موقع پر ایک شخص نے وسیع زمین کا پلاٹ ہدیہ کرنے کی پیشکش کی مگر شیخ نے انتہائی عملی انداز سے معذرت کر لی اور مٹی کے گھر سے اس وقت تک اس موجودہ گھر میں منتقل نہ ہوئے جب تک حکومت کے اعلیٰ عہد ہ داروں نے اصرار نہ کیا اور آپ کے اعلیٰ منصب اور دنیا بھر سے بڑے بڑے منصب والوں کی آمد کی حجت پیش نہ کی۔[2] 2 ڈاکٹر ناصر الزہرانی (امام جامع مسجد ابن باز) اپنی کتاب میں بیان کرتے ہیں کہ مکہ مکرمہ میں جس گھر میں شیخ رہتے تھے وہ کرائے پر لیا ہوا تھا۔ میں نے بارہا بھر پور کوشش کی کہ آپ یہ گھر خرید لیں اور آپ مجھے صرف خریدنے کی اجازت دیں اور کچھ نہیں چاہیے، مگر انھوں نے مجھے ہمیشہ ٹال دیا کبھی موافقت نہیں کی بلکہ کہتے کہ اگر تمہیں کسی چیز یا سفارش کی ضرورت ہو تو بتاؤ : ’’أَمَّا أَنَا فَلَا‘‘ ’’رہا میرا معاملہ تو مجھے کسی چیز کی ضرورت نہیں ہے۔‘‘[3]
Flag Counter