Maktaba Wahhabi

216 - 208
شیخ رحمہ اللہ فقہ الحدیث کے بھی امام تھے جبکہ تمام علومِ قرآن و سنّت اور لغت میں مہارتِ تامہ بلکہ درجۂ امامت پر فائز تھے۔[1] 60 ووجدت ابن باز في جمیع أصقاع الأرض (میں جہاں گیا شیخ ابن بازکو پایا): وزارتِ امور اسلامیہ واوقاف اور دعوت و ارشاد میں امورِ اسلامیہ کے مساعد وکیل( اسسٹنٹ انرڈر سیکرٹری) توفیق بن عبد العزیز السدیری(چار صفحات): آپ دنیا کے کسی بھی ملک میں چلے جائیں وہیں آپ شیخ رحمہ اللہ کا ذکرِ خیر اور ان کے علم و فضل اور خیر و عمل کا چرچا سنیں گے۔[2] 61 بین عظم المصاب و حسن العزاء (عظیمِ مصیبت اور حسنِ تعزیت): وزیر امورِ اسلامیہ و اوقاف اور دعوت و ارشاد کے دفتر میں سٹڈی و پروگرامنگ سیکشن کے مدیر ڈاکٹر محمد بن عبد المحسن الترکی(سات صفحات): شیخ رحمہ اللہ کی پوری زندگی حدیثِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے عملی نفاذ کا نمونہ تھی، بلکہ یہ کہنا بے جا نہ ہوگا کہ شیخ رحمہ اللہ زمین پر گویا سنّت کا چلتا پھرتامجموعہ یا انسائیکلوپیڈیا تھے اور وفات کے بعد وہ اپنے فتاویٰ و مقالات، تصنیفات و تالیفات، کیسٹوں اور شاگردوں کی شکل میں گویا ہمارے بین موجود ہیں۔[3] 62 مصیبتنا في فقد علامۃ العصر (علامۂ زماں کے فقدان کی مصیبت): ہشام بن صالح جامعہ امّ القریٰ، فرع الطائف قسم الدراسات الاسلامیہ (دس صفحات) :
Flag Counter