Maktaba Wahhabi

199 - 208
آپ عالمِ ربّانی، داعی ٔ جلیل، ناصح حکیم، اور مربی حلیم تھے۔ شیخ عالمِ اسلام کے مسلمانوں اور غیر مسلم ممالک میں مسلم اقلیات کے مسائل کی پوچھ تاچھ میں بڑی گہری دلچسپی لیتے تھے اور ہر ممکن طریقہ سے ان کے مسائل کو حل کرنے کی کوشش کیا کرتے تھے۔ شیخ کی تمام دینی و علمی، رفاہی و فلاحی اور سماجی خدمات کے پیشِ نظر ہی الندوۃ نے ملک فیصل ایوارڈ کے لیے سماحۃ الشیخ کا نامِ نامی اسمِ گرامی پیش کیا تھا اور آپ کو اس کا بجا طور پر حقدار سمجھتے ہوئے آپ کو یہ ایوارڈ دیا گیا تھا۔ شیخ رحمہ اللہ موجودہ دور میں نادر الوجود قسم کی شخصیت تھے۔ شیخ رحمہ اللہ کے صدقہ جاریۃ کے لیے ایک سرکاری خیراتی ادارہ قائم کرنے کی ضرورت ہے جو شیخ کے بعد ان کے کاموں کو جاری رکھ سکے۔[1] 19 خطبۂ حرمِ مکی: امورِ حرمین شریفین کمیٹی کے صدر اور امام و خطیبِ حرمِ مکی معالی الشیخ محمد بن عبد اللہ بن السبیّل نے ۲۸؍ ۱؍ ۱۴۲۰ھ کے خطبۂ جمعہ میں سماحۃ الشیخ رحمہ اللہ کو عالمِ امّت، موجودہ دور کے امام اہلِ سنّت و الجماعت، علامۂ زماں،فقیہِ دوراں،علم و بصیرت والے داعی الی اللہ اور مجاہد فی سبیل الحق و الہدیٰ قرار دیا اور ان کی وفات کو امتِ اسلامیہ کے لیے ایک عظیم حادثہ اور دردناک مصیبت سے تعبیر کیا اور لاکھوں مسلمانوں کی موجودگی میں نمازِ جمعہ کے بعد ان کی نمازِ جنازہ بھی حرمِ مکی میں پڑھائی۔[2] 20 ولسوف یذکرک الزمان (زمانہ آپ کو یاد کرے گا) : سعودی مجلسِ شوریٰ کے چیئرمین اور امام و خطیبِ حرمِ مکی معالی ڈاکٹر صالح
Flag Counter