Maktaba Wahhabi

217 - 208
کسی نے سچ ہی کہا ہے کہ شیخ رحمہ اللہ کسی ایک علاقے، قوم یا ملک کے بادشاہ نہیں تھے وہ تو تمام مسلمانوں کے دلوں کے بادشاہ تھے، اور شرق و غرب کے مسلمانوں کے مسائل و مشکلات کی خبریں لینا اور ان کے حل کے لیے کوشاں رہنا اس کی روشن دلیل ہے۔[1] 63 ابن باز حمل ہموم الأمۃ دون کسل أو ملل (امّت کے مسائل کو حل کرنے میں مسلسل و بے تکاں جد و جہد): ڈاکٹر عبد العزیز بن عبد المحسن الترکی(آٹھ صفحات) : شیخ رحمہ اللہ نے دعوت و ارشاد، تعلیم و تعلّم، فتویٰ، امر بالمعروف و النہی عن المنکر، لوگوں کے مسائل و مشکلات کے حل، ناراض خاندانوں،قبیلوں اور جماعتوں کے مابین صلح اورشرق و غرب کے مسلمانوں کے دفاع کا بیڑا بے تکان اٹھائے رکھا۔[2] 64 أمۃ في رجل (اپنی ذات میں پوری امّت): شیخ احمد بن عبد العزیز الحمدان۔ داعیۃ مرکز الدعوۃ والارشاد، جدہ(چھ صفحات): شیخ رحمہ اللہ اپنی ذات میں ایک پوری امّت(اپنی ذات میں ایک انجمن) تھے جنھوں نے جان و مال اور زبان و قلم کے ساتھ جہاد کیا۔[3] 65 الجوانب العلمیۃ في حیاۃ الشیخ ابن باز (ان کی زندگی کے علمی گوشے): عبد الوہاب بن عبد العزیز بن زاہر (چھ صفحات): شیخ رحمہ اللہ کے لیے وہ کلمات صادق آتے ہیں جو امام شافعی رحمہ اللہ نے امام
Flag Counter