Maktaba Wahhabi

207 - 208
مسجد اقصیٰ کی محبت و خبر گیری اور عالمِ اسلام کا درد ان کی رگ رگ سے عیاں تھا۔ وہ مسجد اقصیٰ کی یہود سے بازیابی اور اس میں نماز کی ادائیگی کے متمنّی تھے۔[1] 36 وکسفت شمس العلوم (آفتابِ علم گہنا گیا): شیخ کے شاگرد اور سعودی عرب کے معروف عالم شیخ عائض بن عبد اللہ القرنی مصنف ’’الممتاز في مناقب الشیخ ابن باز‘‘ (۸۰ صفحات) جو شیخ کی زندگی میں شائع ہوگئی تھی، تعزیتی شذرہ (چار صفحات): وہ علم و عمل کے آفتاب، صدق و نصیحت کے ماہتاب، خیر و تقویٰ کے روشن ستارے، رفق و تواضع کا مجموعہ وبیکر، اخلاقِ نبوی، کرمِ حاتم الطائی اور حلم احنف کے امیر تھے۔[2] 37 صمام الأمان (امن و سلامتی کا راز) : معروف عالم اور صنعاء (یمن) کی جامعۃ الایمان کے رئیس ڈاکٹر شیخ عبد المجید الزندانی (دو صفحات) : وہ علم سے گہرے تعلق والے، کثیر العمل، کثیر العبادت اور ذکرِ الٰہی میں رطب اللسان جیسی صفات کے جامع اور امن و سلامتی کا راز تھے جبکہ ایسی صفات کی جامع شخصیات کا وجود انتہائی شاذ و نادر رہ گیا ہے۔[3]
Flag Counter