Maktaba Wahhabi

109 - 208
استخارہ کیا تھا تو آپریشن پر میرا دل مطمئن نہیں ہوا، اب تو اللہ نے بلا آپریشن ہی آرام دے دیاہے۔ شیخ رحمہ اللہ نے اس وقت بتایا کہ ایسا ہی ایک مرتبہ شاہ فیصل رحمہٗ اللہ کے زمانے میں ہوا تھا جب میں مدینہ منورہ میں تھا۔ شاہ رحمہ اللہ نے ڈاکٹروں کی ٹیم بھیجی اور جس صبح میرا آپریشن طے تھا اس وقت تک میری تکلیف ختم ہوگئی۔ میرا اللہ پر توکّل ہے اور آپریشن نہیں کروانا چاہتا۔[1] ذاتی وزن اور شخصی امتیاز بنانے اور بڑھانے سے گریز: سعودی عرب میں معروف ہے کہ جب بھی کوئی جامع مسجد تعمیر ہوتی ہے تو اس میں اس وقت تک خطبۂ جمعہ کا آغاز نہیں ہوتا جب تک اس سلسلہ میں مفتی ٔاعظم کا فتویٰ صادر نہ ہو جائے۔ ڈاکٹر ناصر الزہرانی (امام وخطیب جامع الشیخ ابن باز مکہ مکرمہ)کہتے ہیں کہ جب شیخ کی یہ مسجد مکمل ہوگئی تو میں نے جمعہ کا آغاز کرنے کی اجازت طلب کی تو فرمایا: نہیں،جب تک کہ فتویٰ صادر نہ ہوجائے، میں نے عرض کیا: یا شیخ! مفتی توآپ ہی ہیں،کہا: صحیح ہے مگر جب تک یہ معاملہ بھی دیگر معاملات کی طرح اپنی مکمل رسمی کاروائی مکمل نہ کرلے گا جمعہ شروع نہیں ہونا چاہیے، اور پھر واقعی ایسے ہی ہوا۔[2] خوش گوئی وخوش مزاجی اور مزاح: شیخ عبد الرحمن الرحمہ نے اپنی کتاب ’’الدرر الذھبیۃ من عیون القصص البازیۃ‘‘ میں نمبر (۱۹) کے تحت ’’الدعابۃ والطرائف‘‘ کے زیر عنوان لکھا ہے کہ شیخ رحمہ اللہ خشک زاہدوں کی طرح نہیں تھے بلکہ ہنستے کھیلتے عابدوں جیسے تھے۔ اور کبھی
Flag Counter