Maktaba Wahhabi

114 - 208
والے عظیم تعلیمی ادارے ’’دار الحدیث‘‘ کا قدرے تفصیلی تعارف کروایا جس سے دنیا بھر کے عموماً اور افریقی و ایشیائی ممالک کے طالب علم خصوصاً استفادہ کرتے ہیں اور ساتھ ہی اعلان فرما دیا کہ میں اپنے اس انعام کی ساری رقم (ایک لاکھ سعودی ریال) اس تعلیمی و تربیتی ادارے کو ہدیہ کرتا ہوں۔[1] تَقَبَّلَ اللّٰہُ مِنْہُ وَجَعَلَہٗ فِیْ مِیْزَانِ حَسَنَاتِہٖ۔ سماحۃ الشیخ ابن باز رحمہ اللہ اپنے معاصرین کی نظر میں : یہ وہ تاثرات ہیں جو اس وقت تحریر کیے گئے جب شیخ عبد الرحمن الرحمۃ نے علامہ ابن باز رحمہ اللہ کے بارے میں ایک مبسوط کتاب ’’الإنجاز في سیرۃ الإمام ابن باز‘‘ لکھنا شروع کی، یہ ضخیم کتاب ان کی زندگی میں ہی چھپ بھی گئی تھی۔ 1 شیخ کی شاگردی کے بعد ان کے تحت کئی جگہوں پر عرصۂ دراز تک کام کرنے کا شرف بھی حاصل ہوا ہے۔ میں نے آپ کے علمِ غزیر و فقہِ وسیع اور تعلیم و تعلّم کے آداب میں آپ سے بھرپور استفادہ کیا ہے۔ آپ انتہائی مشفق معلم اور مخلص ناصح تھے۔ آپ کسی رائے پر ضد یا تعصّب سے ہرگز کام نہیں لیا کرتے تھے۔ آپ کی ضیافت پسندی اور کرمِ طبع کا یہ عالَم تھا کہ گھریلو اخراجات سے قریبی واقفیت رکھنے والوں کا کہنا ہے کہ آپ کے گھر کا خرچہ (۲۰۰۰) ریال روزانہ تھا نتیجتاً آپ ہر ماہ مقروض ہوجاتے تھے۔ حکومت چونکہ جانتی تھی کہ یہ روشن ستارہ ملک کی عزّت کا باعث ہے لہٰذا ہر سال آپ کے قرضے حکومت ادا کردیا کرتی تھی۔[2]
Flag Counter