Maktaba Wahhabi

71 - 208
4تدریسی خدمات: ۱۳۷۱ھ میں سماحۃ الشیخ مفتی ٔ اعظم سعودی عرب شیخ محمد بن ابراہیم آل الشیخ کے حکم پر المعہد العلمی الریاض میں تدریس شروع کی۔ اس کے بعد کلیۃ الشریعۃ میں پڑھاتے رہے۔ آپ کے طلبہ و تلامذہ میں ایک موج ظفر فوج تھی۔ آپ عقیدہ، حدیث، فقہ اور شیخ عبد اللطیف بن سرحان رحمہ اللہ کی آمد سے قبل نحو بھی پڑھایا کرتے تھے۔ تمام طالب علم آپ کے لیے برابر تھے، قدر صرف محنتی طلبہ ہی کی ہوتی تھی۔ علم الفرائض میں بھی آپ کو مہارتِ تامہ حاصل تھی حتیٰ کہ اس موضوع پر تو آپ کی ایک مستقل کتاب’’الفوائد الجلیۃ في المباحث الفرضیۃ‘‘ ہے، دورانِ تدریس عموماً حدیث و فقہ کا ایک ہی باب پڑھاتے مثلاً حدیث میں اگر کتاب الزکاۃ پڑھا رہے ہوتے تو فقہ کی بھی کتاب الزکاۃ ہی ہوتی۔ فقہ حنبلی کے دلائل کی رو سے ایک مسئلہ طے کرتے اور جب حدیث کا سبق شروع کرتے اور دلائل حنبلی فقہ کی تائید کرتے تو واضح فرمادیتے اور اگر دلائل حنبلی فقہ کی تائید میں نہ ہوتے تو بلا تعصبِ مذہبی راجح مسلک کی طرف اشارہ فرما دیتے، اگر کوئی مسئلہ بحث و نظر کا طالب ہوتا تو مہلت مانگ لیتے اور اگلے دن تیاری کرکے وضاحت فرمادیتے۔[1] نائب رئیس (وائس چانسلر) مدینہ یونیورسٹی: ۱۳۸۰ھ میں مفتی ٔ اعظم سعودی عرب سماحۃ الشیخ محمد بن ابراہیم آل شیخ نے حکم
Flag Counter