Maktaba Wahhabi

204 - 208
سنے، زبانی ہمدردی کا اظہار کیا اور حسبِ ضرورت و حاجت دیتے گئے اور سب کی ضروریات پوری کردیں۔ ۱۴۱۹ھ میں رابطہ کی فقہ اکیڈمی کے ۱۱۔ ۱۵ رجب کے سالانہ اجتماع میں مجھے اکیڈمی کے اجلاس میں ماہرِ علومِ طب کی حیثیت سے شرکت کا موقع ملا تو ہفتہ بھر کے دوران شیخ کی فکرِ عمیق اور اجلاس کے سامنے پیش ہونے والے طبی موضوعات کے دقائق کی معرفت سے گہری دلچسپی اس بات کی دلیل ہے کہ وہ علم میں اضافہ کے لیے ہر وقت مستعد و کوشاں رہتے تھے۔[1] 29 کوکب غار ضوء ہٗ (ستارہ ڈوب گیا): مشہور شاعر و ادیب عبد اللہ بن محمد بن خمیس( پانچ صفحات) : شیخ کا وقت اور ان کی جد و جہد ان کی ذاتی ملکیّت نہیں بلکہ وہ جمہور کی ملکیّت تھے اور شیخ کے لیے امام شافعی کے وہ اشعار صادق آتے ہیں جن کا آغاز اس شعر سے ہوتا ہے : اِنَّ لِلّٰہِ عِبَاداً فَطِناً طَلَّقُوا الدُّنیَا وَ عَافُوا الْقَتنَا ’’اللہ کے کچھ ذہین و فطین بندے وہ بھی ہیں جنہوں نے آسائشِ دنیا کو طلاق دے کر سادہ و روکھی سوکھی زندگی پر قناعت کر رکھی ہے۔‘‘[2] 30 ورحل الوالد العلامۃ (روحانی باپ کی رحلت): ڈاکٹر محمد بن خالد الفاضل (چھ صفحات) :
Flag Counter