Maktaba Wahhabi

100 - 208
ان کا ایک مستقل رسالہ بھی جس کا نام ہے ’’نصیحۃ الأمۃ في جواب عشرۃ أسئلۃ مہمۃ‘‘ ہے اس موضوع پر سوالات کے جوابات والا یہ انتہائی مفید رسالہ ہے۔[1] منصبِ مفتیٔ اعظم اور فتویٰ نویسی: سماحۃ الشیخ رحمہ اللہ سعودی عرب کے مفتی ٔاعظم کے منصب پر عرصہ سے فائز چلے آرہے تھے، یہ وہ منصب ہے جس کی رفعتِ شان کا اندازہ اسی سے کیا جاسکتا ہے کہ سب سے پہلے تو خود اللہ تعالیٰ نے اس منصب کو اپنی طرف منسوب کرکے اسے شرف یاب کیا ہے، چنانچہ ارشادِ الٰہی ہے: {وَ یَسْتَفْتُوْنَکَ فِی النِّسَآئِ قُلِ اللّٰہُ یُفْتِیْکُمْ فِیْھِنَّ۔۔۔الخ} ’’یہ لوگ آپ سے عورتوں کے مسائل کے بارے میں فتویٰ پوچھتے ہیں،ان سے کہہ دیں کہ ان کے بارے میں تمہیں اللہ تعالیٰ فتویٰ دے رہا ہے ...۔‘‘ [النسآء :۱۲۷] دوسری جگہ فرمایا ہے: {یَسْتَفْتُوْنَکَ قُلِ اللّٰہُ یُفْتِیْکُمْ فِی الْکَلَالَۃِ۔۔۔ الخ} ’’لوگ آپ سے فتویٰ پوچھتے ہیں،کہہ دیجیے کہ لا ولد کے لیے تمہیں اللہ فتویٰ دے رہا ہے ...۔‘‘ [النسآء: ۱۷۶] اور پھر اللہ تعالیٰ کے بندوں میں سے سب سے پہلے امام المفتین اور اشرف الانبیاء و المرسلین حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے اس منصب کو شرف یاب کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے فتاویٰ جوامع الاحکام اور فصل الخطاب کا بہترین نمونہ ہیں۔ علّامہ ابن قیم رحمہ اللہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے فتاویٰ کی ایک معتد بہ مقدار اپنی کتاب
Flag Counter