Maktaba Wahhabi

122 - 208
شیخ کا رونا: شیخ رحمہ اللہ کے آنسو ان کے اختیار میں نہیں تھے۔ قرآنی آیات، وقائع مسرّت، ماضی یا دورِ حاضر کے دلگداز واقعات میں سے کوئی بات کانوں میں پڑتی تو آنکھیں بھر آتیں اور آنسؤوں کی برسات ہوجاتی حتیٰ کہ کسی معاملہ پر وعیدِ الٰہی یا وعیدِ نبوی ہو، دین کے معاملہ میں کسی کا مصیبت میں مبتلاودوچار کیا جانا ہو، سلف صالحین کے زہد و عبادت کا تذکرہ ہو یا اپنے فوت شدہ مشائخ و احباب کا ذکر آتا تو پھوٹ پھوٹ کر رونے لگتے تھے۔ بعض فیض یا فتگا ن جو بیس بیس سال سے زیادہ عرصہ ہوا ہے کہ شیخ رحمہ اللہ کے دروس سننے کی پابندی کرتے آئے ہیں،وہ ایسے بے شمار واقعات کی تفصیلات بتاتے ہیں کہ جب موصوف نے آنسو بہائے یا زار وقطار پھوٹ پھوٹ کر روئے۔[1] بعض قرآنی آیات واحادیث اور خصوصاً واقعاتِ سیرت سے جیسے حضرت عائشہ پر تہمت کی بات ہوتی، حضرت کعب بن مالک کی توبہ کا ذکر آتا یا ایسی ہی دیگر احادیث پڑھی جاتیں،آپ کے شیخ سماحۃ العلامہ محمد بن ابراہیم آل الشیخ (سابق مفتی ٔاعظم) کا ذکرِ خیر آتا تو دل اور آنکھوں پر قابو نہ رہتا تھا۔ علامہ ابن القیم کی زاد المعاد سے ’’باب فتح مکہ‘‘ پڑھتے یا سنتے تو آنسو بے قابو ہوجایا کرتے تھے۔ بیعتِ عقبہ ثانیہ کا واقعہ آپ کو رلادیا کرتا تھا۔ مسند احمد میں حضرت جریر بن عبد اللہ البَجلی سے مروی اُس اعرابی کا واقعہ سنتے جو مسلمان ہوا تو فوراً بعد ہی اس کی اونٹنی نے اسے گرادیا جس سے وہ فوت ہوگیا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
Flag Counter