Maktaba Wahhabi

214 - 208
52 فماذا عن الأمۃ۔۔۔ بعد ارتحال الأمۃ؟ (موت العالِم، موت العالَم) : جامعہ ام القریٰ مکہ مکرمہ کے پروفیسر ڈاکٹر احمد بن عبد الرزاق الکبیسی (۹ صفحات): شیخ ابن باز حقیقتاً نسلِ نو کے لیے اپنی ذات میں ایک مکمل مدرسہ تھے۔ ان کی وفات گویا پوری امّت کا فقدان ہے۔[1] 53 أعجوبۃ زمانہٖ (یکے از عجائباتِ زمانہ): سید ابو الحسن علی ندوی بحوالہ ڈاکٹر الکبیسی : شیخ ابن باز عجائباتِ زمانہ میں سے تھے۔[2] 54 في وداع الشیخ (الوداع، اے ہمارے شیخ!): معروف شاعر و ادیب معالی ڈاکٹر غازی القصیبی (سات صفحات): اگر صرف یہ کہا جائے کہ ’’شیخ‘‘ نے کہا ہے تو سب سمجھ جاتے ہیں کہ شیخ سے مراد شیخ ابن باز رحمہ اللہ ہی ہیں اور انھیں یہ لقب جمہورِ عام نے دیا ہوا ہے۔[3] 55 ذکریاتی مع فقید الأمۃ (فقیدِ امّت کی چند یادیں،چند باتیں): شیخ ابن باز کے شاگرد، پچاس سال سے شرف یاب، مسجدِ نبوی کے مدرس اور شیخ کے مساعد رئیس جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ شیخ عطیہ محمد سالم (تین صفحات) : شیخ میں تحزّب تھا نہ تعصّب، وہ علم کا سمندر تھے۔ علمِ حدیث و فقہ اور توحید کا تو وہ گویا انسائیکلوپیڈیا تھے۔[4]
Flag Counter