Maktaba Wahhabi

160 - 208
کہ تمام اسلامی ممالک یہودیوں سے بائیکاٹ ختم کردیں بلکہ ہر ملک اپنے ملک کی مصلحت وحساب سے چل سکتا ہے۔[1] 5 انٹرویو از معروف صحافی محمد وعیل: یہ طویل انٹرویو انٹرنیٹ کے پانچ صفحات پر مشتمل ہے جس میں شیخ رحمہ اللہ نے بتایا ہے: 1 میں نے اپنی عملی زندگی کا آغاز حراج ابن قاسم (الریاض کا کئی میلوں پر محیط معروف نیلام گھر) میں بحیثیت سیلز مین کیا۔ 2 میرا بھائی محمد میرے ساتھ ہوتا تھا اور ہم بشتیں (عبائیں) اور دوسرے ملبوسات بیچتے تھے۔ 3 اس کے بعد پھر علمی و عملی زندگی کا آغاز ہوا۔ میری عمر بھی آپ کو لگ جائے: 1 شیخ رحمہ اللہ کے مشیرِ خاص ڈاکٹر محمد بن سعد الشویعر بیان کرتے ہیں کہ ۱۴۰۶ھ میں چین کا پہلا سرکاری وفد حج پر آیا جو سات ممبران پرمشتمل تھا جن کا رئیس جامع ازہر (مصر) کا فاضل شخص تھا، شیخ اور دیگر حاضرین سے علیک سلیک کے بعد مجھے رئیسِ وفدنے پوچھا کہ شیخ ابن باز کو ن ہیں ؟ میں نے کہا: وہ ہیں جن کو ابھی آپ سلام کرکے آئے ہیں۔شیخ رحمہ اللہ کی سادگی کہ وہ یقین نہیں کررہے تھے۔ اور کہنے لگے کہ زندگی میں ایک تمنا ہے کہ شیخ ابن باز کو دیکھ لوں لہٰذا صحیح بتائیے کہ وہ کون ہیں ؟ بار بار کی تاکید کے بعد انھیں یقین آیا، اتنے میں میں نے شیخ کو ان کی خواہش بتائی تو شیخ نے انھیں بلایا اور گلے سے لگایا جس پر وہ زار و قطار رونے لگے اور کہنے لگے کہ ہم چین میں
Flag Counter