Maktaba Wahhabi

162 - 208
ہاؤس مینجر حسین اسماعیل الدربخانی کہتے ہیں : ’’شیخ رحمہ اللہ ہر سال حج وعمرہ کی سعادت سے شرف یاب ہوا کرتے تھے، صحت کی خرابی کی وجہ سے اور ڈاکٹروں کے سفرِ حج سے منع کردینے کی بنا پر وفات سے قبل آنے والے حج ۱۴۱۹ھ پر نہ جا سکے جس سے زندگی کے آخری ایام میں بڑے غمگین رہتے تھے۔ بے شمار لوگ بھی اس سال ایامِ حج میں ان کے نہ ہونے پر پریشان تھے۔ بالآخر موسمِ حج کے ختم ہوتے ہی اصرار کرکے مکہ مکرمہ تشریف لے گئے اور دس دن وہاں رہے اور وہیں مرض میں اضافہ ہوگیا۔ وہاں سے انھیں الہدا ہسپتال طائف لے جایا گیا، وہاں چند دن زیرِ علاج رہے اور کافی حد تک صحت یاب ہوکر دوبارہ اپنے معمولات کے لیے چل پڑے مگر مرض کے آثار باقی تھے بلکہ کچھ عرصہ سے بھوک لگنا بہت کم ہوگیا تھا۔ اور یہ سلسلہ کوئی دو ماہ تک جاری رہا تھا۔‘‘ شیخ کے مشیرِ خاص شیخ عبد العزیز بن ناصر ابن باز کہتے ہیں : ’’بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب ۲۷؍ ۱؍ ۱۴۲۰ھ آپ حسبِ معمول مصروفِ عمل تھے۔ اسی شب کے شروع میں آپ پر کتنے ہی ضروری امور اور کیس پیش کیے گئے جنھیں آپ نے نپٹایا، ساتھ ہی ساتھ ٹیلیفون پر لوگوں کے سوالات کے جوابات بھی دیتے رہے، پھر آپ گھر میں چلے گئے اور کھانا کھایا، اپنے بچوں میں بیٹھے اور اس رات جو سب سے آخری فتویٰ صادر فرمایا وہ طلاق کے معاملہ میں تھا جو کسی کورٹ سے کسی قاضی کی طرف سے بھیجا گیا تھا۔‘‘[1]
Flag Counter