Maktaba Wahhabi

155 - 208
11 میں اپنے فتاویٰ کی بنیاد کتاب و سنّت پر رکھتا ہوں نہ کہ فقہاء حنابلہ یا کسی دوسرے کی تقلید پر، میں متعصّب نہیں ہوں لیکن اگر کوئی پھر بھی مجھے تعصّب کا طعنہ دیتا ہے تو تعجب نہیں کیونکہ انبیاء اور سلف صالحین امّت بھی تو مطعون کیے گئے تھے۔ 12 متنازع فیہ معاملہ کو اللہ کی طرف لوٹانے سے مراد قرآن کی طرف لوٹانا ہے اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف لوٹانے سے مراد زندگی میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف اور وفات کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنّت کی طرف لوٹانا مراد ہے۔ علم اور فتویٰ صرف قرآن و حدیث کی رو سے ہی دینا چاہیے اور یہی اصل علم ہے۔[1] 13 میں کتبِ علم اور کتبِ فقہ کا مطالعہ کرتا اور ان سے استفادہ کرتا ہوں،خصوصاً کتبِ فقہ مقارن (کتب الخلاف) کا مطالعہ کرتا ہوں جو کہ دلائل کی حیثیت بیان کرتی ہیں اور کتاب و سنّت کے دلائل کے ساتھ مختلف اقوال میں سے راجح کا تعین کرتی ہیں۔ 14 عملی مسائل میں فتویٰ میں ہم فتویٰ کی دائمی کمیٹی کے ممبروں کے ساتھ مشورہ کرتے ہیں اور پھر بالاتفاق اور کبھی کثرتِ رائے سے اور کبھی صرف میری طرف سے فتویٰ جاری ہوتا ہے۔ 15 اگر کبھی کسی نئی ایجاد شدہ چیز یا طبی مسئلہ کے جواز وعدم جواز کے بارے میں استفتاء ہو تو اس کے بارے میں بھی نہ صرف اعضاءِ فتویٰ کمیٹی باہم مشورہ سے کام لیتے ہیں بلکہ اس کے بارے میں ہم اس چیز سے متعلقہ اہلِ تجربہ سے بھی رابطہ کر کے استفادہ کرتے ہیں۔
Flag Counter