Maktaba Wahhabi

154 - 208
اس پر عمل بھی کیا ہے اور بعض نے کئی دیگر کالجز میں تعلیم حاصل کرنا بہتر سمجھ کر اس میں داخلہ لے لیا ہے۔ 3 سعودی عرب کے سبھی شہر اچھے ہیں اگرچہ پہلے مکہ مکرمہ پھر مدینہ طیبہ اور ان کے بعد الریاض میرے پسندیدہ شہر ہیں۔ 4 تعلیمِ نسواں کی میرے نزدیک کوئی حد نہیں،وہ چاہیں تواعلیٰ تعلیم بھی حاصل کرلیں تاکہ خود استفادہ کریں اور دوسروں کو فائدہ پہنچائیں۔(یاد رہے کہ سعودی عرب میں تعلیمِ نسواں کا بالکل صاف ستھرا اور غیر مخلوط نظام رائج ہے جو عموماً دیگر ممالک میں میّسر نہیں ہے لہٰذا شیخ کے اس اطلاق کو اسی تناظر میں لیا جائے)۔ 5 مجھے شعر و شاعری سے کوئی دلچسپی نہیں ہے۔ 6 ممکن ہے کہ کوئی ایسے فتاوے ہوں جنھیں صادر کرنے کے بعد مجھے ان سے رجوع کی ضرورت محسوس ہوئی ہو اور میں نے رجوع کیا ہو لیکن ایسا کوئی فتویٰ میرے ذہن میں نہیں ہے۔ 7 میں پچاس یا ساٹھ سال سے فتوے صادر کررہا ہوں پہلا فتویٰ کونسا تھا مجھے یاد نہیں۔ 8 کمپیوٹر کا استعمال بہر حال ایک مفید امر ہے لہٰذا (دیگر اداروں کے علاوہ) کورٹ کچہری میں بھی اس کے استعمال سے استفادہ کیا جاسکتا ہے۔ اگرچہ حقوق کی تحریریں دینا بھی کافی ہے۔ 9 اگر کوئی شخص اپنا موقف اور دلائل صحیح طور پر پیش کرنے کی قدرت نہ رکھتا ہو تو وہ اپنے سے بہتر اور قوی شخص کو اپنا وکیل و مختار بنا سکتا ہے۔ 10 میں نے تو 27 برس کی عمر میں منصبِ قضاء کو سنبھالا جبکہ مجھ سے پہلے لوگوں میں سے کئی مجھ سے بھی کم سنی میں اس منصب پر رونق افروز ہوئے تھے۔
Flag Counter