Maktaba Wahhabi

145 - 208
’’آج مسلمانوں سے وہ عظیم علمی شخصیّت چھن گئی جس نے دوتہائی صدی تک ساری امّت ِ اسلامیہ اور پورے عالمِ اسلامی کی ہر طرح کی خدمت کی۔‘‘ 10 کبار العلماء بورڈ کے ہی ایک اور ممبر علامہ بکر ابو زید: ’’ہمارے شیح سماحۃ العلامہ عبد العزیز بن باز حقیقی معنوں میں سنّت کے پہاڑ اور گلستانِ سلف کے باغبان تھے۔ انھوں نے ساری عمر حتیٰ کہ ایّامِ مرض میں زندگی کے آخری دن (یومِ وفات) تک مسلمانوں کی علمی راہنمائی وخدمت میں کبھی بخل نہیں کیا۔‘‘ 11 سعودی مجلسِ شوریٰ کے چیئر مین اور امام و خطیبِ حرمِ مکی ڈاکٹر صالح بن حمید: ’’آج مکہ مکرمہ کے قبرستان (العدل)میں فقہ و فتویٰ کا مرجعِ خلائق، حدیث وسنّت کا منارۂ نور اور نیکی وتقویٰ کا عظیم نمونہ سپردِ خاک کردیا گیا ہے۔‘‘[1] شیخ ابنِ باز کی وفات پر تعزیتی کلمات کہنے والوں کی تعداد بہت ہی زیادہ ہے جن میں سے شہزادہ عبد العزیز بن شاہ فہد، شہزادہ خالد بن عبد اللہ بن فہد الفیصل، وزیرِ عدل ڈاکٹر عبد اللہ بن محمد آل الشیخ، وزیرِ حج ڈاکٹر محمود محمد سفر، رابطہ عالمِ اسلامی کے سیکرٹری ڈاکٹر عبد اللہ بن صالح العبید، گرلز ایجوکیشن کے ڈائریکٹر جنرل شیخ ڈاکٹر علی بن مرشد المرشد، مدیر جامعہ ام القریٰ ڈاکٹر سہیل بن حسن قاضی، کبار العلماء بورڈ کے ممبر عبد الوہاب بن ابراہیم ابو سلیمان، شیخ ابن باز کے مشیر ڈاکٹر محمد بن سعد الشویعر، مد رس مسجدِ نبوی شیخ عطیہ محمد سالم، ابو عبد الرحمن بن عقیل الظاہری، وکیل (انڈر سیکرٹری) وزارتِ امور اسلامیہ شیخ توفیق بن عبد العزیز السدیری، مدیر مکتب وزیرِ امورِ اسلامیہ ڈاکٹر محمد بن عبد المحسن الترکی السدیری،
Flag Counter