Maktaba Wahhabi

144 - 208
سے جانتے ہیں،ان کے بارے میں اپنے علم کی حد تک مجھے ان کی کوئی نظیر دکھائی نہیں دیتی۔ انھوں نے اپنے اثر و نفوذ اور جد و جہد میں سے کسی بھی معاملہ میں لوگوں کی بھلائی میں کمی نہیں کی۔ وہ اپنے اور ہمارے استاذ سماحۃ الشیخ محمد بن ابراہیم (سابق مفتی ٔ اعظم ووزیر العدل) کا ذکر کرکے فرطِ محبت و عقیدت سے زار و قطار رونے لگتے تھے۔ سماحۃ الشیخ کو تمام لوگ حتیٰ کہ خادم الحرمین الشریفین، ولی عہد اور ان کے نائبِ اوّل بھی احترام کی نگاہ سے دیکھتے تھے اور یہ لوگ ان کی کسی بات کو ہرگز ردّ نہیں کیا کرتے تھے۔‘‘ 6 کبار العلماء بورڈ کے ممبر علامہ الشیخ محمد بن صالح العتیبی : ’’ آج امّت اسلامیہ کے منارہ ہائے نور میں سے ایک منارہ گرگیا ہے۔‘‘ 7 کبار العلماء بورڈ کے ہی دوسرے ممبر علامہ عبد اللہ بن بسّام: ’’موجودہ دور میں علّامہ ابن باز بجا طور پر اس بات کہ مستحق ہیں کہ انھیں شیخ الاسلام کا لقب دیا جائے۔‘‘ 8 وزیر امورِ اسلامیہ شیخ صالح بن عبد العزیز آل الشیخ: ’’سماحۃ الشیخ ابن باز کی رحلت امّت ِ اسلامیہ کے لیے بالعموم اور اس مملکت کے لیے بالخصوص ایک عظیم المیہ ہے کیونکہ نہ صرف مسلم عوام بلکہ حکّام و امراء تک کے دلوں میں ان کا بڑا مقام واحترام تھا۔ وہ ان اخیار و ابرار کا نمونہ تھے جن کی سیرت ہم کتب میں پڑھا کرتے ہیں،بجا طور پر وہ دورِ حاضر میں بقیۃ السلف تھے۔‘‘ 9 کبار العلماء بورڈ کے ہی ایک ممبر ڈاکٹر صالح الفوزان اپنے تعزیتی کلمات میں کہتے ہیں :
Flag Counter