Maktaba Wahhabi

135 - 208
میں مشغول رہے، پھر اپنے مرافقین، اقارب اور پولیس والوں کے ساتھ نمازِ فجر باجماعت ادا کی اور خود امامت کروائی۔ نماز کے بعد مختصر و مؤثر وعظ کیا۔ اپنے تمام اذکار واوراد یومیہ سے فارغ ہوئے تو برادر صلاح عثمان کی طرف متوجہ ہوکر پوچھا: آپ کے پاس کیا ہے؟ انھوں نے عرض کیا : فتح الباری اور فتح المجید۔ فرمایا: بسم اللہ کریں اور پڑھیں،تب انھوں نے پڑھنا شروع کیا اور یہ سلسلہ صبح سات بجے تک جاری رہا۔ خیریت معلوم کرنے کے لیے ساڑھے آٹھ بجے میں ہسپتال پہنچ گیا اور میں سمجھ رہا تھا کہ وہ سوئے ہوئے ہونگے لیکن دیکھا کہ وہ کرسی پر بیٹھے تلاوت کر رہے ہیں۔میں نے سلام کیا تو انھوں نے پوچھا: آپ کے پاس کیا ہے؟ میں نے عرض کیا: شیخ صاحب! میرے پاس بکثرت امور و معاملات کی فائلیں ہیں،فتویٰ کی دائمی کمیٹی کے مجموعہ فتاویٰ کی بارہویں جلد بھی ہے جو کہ پریس سے آگئی ہے لیکن میں یہ سب چیزیں گاڑی میں چھوڑ آیا ہوں اور صرف آپ کی خیریت دریافت کرنے آیا ہوں۔فرمایا: جائیں اور سب لے آئیں،میں گیا اور لے آیا۔ پھر فائلیں پڑھنا شروع کیں جن میں سے صرف ایک معاملہ پورے بارہ صفحات پر مشتمل تھا۔ پھر میں نے مجموعہ فتاویٰ کی بارہویں جلد پڑھنا شروع کی اور چالیس صفحات پڑھے۔ پھر ان کے فرزند ار جمند شیخ احمد بن باز آگئے اور صفحہ (۵۰) تک انھوں نے فتاویٰ پڑھے، پھر ڈاکٹر اور ہسپتال کا دوسرا عملہ آگیا اور تمام ٹیسٹ رپورٹس دیکھ کر کہنے لگے: الحمد للہ اب آپ کی حالت بہتر ہے۔ تب شیخ نے فرمایا کہ اب آپ لوگ ہمیں جانے کی اجازت دیتے ہیں ؟ انھوں نے عرض کیا: کوئی حرج نہیں،ہم ہسپتال سے روانہ ہوئے تو ہمارا خیال تھا کہ آپ گھر کو جائیں گے، چنانچہ ان کے بیٹے شیخ احمد نے پھر پوچھا کہ گھر کو چلیں تو شیح نے کہا: نہیں،دفتر کو چلیں،دفتر پہنچ کر ان کے بیٹے نے بوقتِ روانگی پوچھا کہ نمازِ ظہر کے وقت
Flag Counter