Maktaba Wahhabi

34 - 256
دفاع کیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اوصاف حمیدہ بیان کیے۔ نعت نگاری اسی لسانی جہاد کی پیداوار ہے۔ دربارِ رسالت سے وابستہ شاعروں نے نبی ٔاکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے حسب و نسب، کردار و صفات، توصیف و ستائش، شجاعت و سخاوت، دیانت و امانت، صداقت و عدالت، جودوسخا، فضل و عطا، علم و حلم، نجابت و شرافت، اخوت و محبت، بخشش و عنایت، رحمت و شفاعت، محبت و شفقت، جمالِ ظاہری، حسنِ باطنی اور دوسرے پیغمبروں کے مقابل آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی فضیلت بیان فرمائی۔ مضامینِ نعت میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ایفائے عہد، عیادت و تعزیت کے طریق، انسانی ہمدردی اور غم خواری، مہمان نوازی، دشمنوں سے حسنِ سلوک، عفوو درگزر، حسن معاملات، وسعتِ قلبی و عالی ظرفی، ایثار و احسان، رفتار و گفتار اور مجلسی آداب کا بیان بھی ہے۔ نعت گو شعراء نے ان موضوعات کو تمام تر جزئیات کے ساتھ انتہائی احترام اور شیفتگی سے جزوِ نعت بنایا ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد جب اسلام کا سورج عرب سے باہر جلوہ فگن ہوا تو اس سے بے شمار ممالک نورِ اسلام سے منور ہوگئے۔ قرآن کی تعلیم کے ساتھ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت و عقیدت بھی دلوں کو زندہ کرتی گئی اور ہر زبان کے شاعروں اور ادیبوں نے محبت آمیز خطبے اور دلآویز نعتیہ نغمے ایجاد کیے۔ اس طرح نعتِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم جوُبہ جوُ، دریابہ دریا اور یم بہ یم بساط عالم پر چھا گئی۔ بعد ازاں زمان و مکاں کی بدلتی ہوئی صورت حال میں جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت مبارکہ کے نئے نئے پہلو ظاہر ہوئے توآپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے شعبہ ہائے زندگی کے تمام تر موضوعات شامل نعت ہوگئے جن کی بو قلمونی اور رنگا رنگی دورِ جدید کی نعتوں میں بآسانی دیکھی جا سکتی ہے، یعنی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی مدح و توصیف کے علاوہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات، صفات، تعلیمات اور قومی و ملّی مسائل کے اذکار کو ایک قرینے اور سلیقے سے اپنے اندر سمو لیا۔ عرب شعراء کے تتبع میں دیگر زبانوں خصوصاً فارسی میں بہت زیادہ نعتیہ قصائد اور
Flag Counter