Maktaba Wahhabi

33 - 256
قَبْلَہُ وَ لَابَعْدَہُ مِثْلَہُ‘ ’’جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو پہلی دفعہ دیکھتا ہے، اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہیبت طاری ہو جاتی ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے جس کے تعلقات بن جائیں، وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کرتا ہے اور آپ کا وصف بیان کرنے والا کہتا ہے کہ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پہلے نہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد آپ جیسا کوئی دیکھا ہے۔‘‘[1] اس حدیث میں لفظ ’نَاعِتْ‘ کے استعمال سے بعض نے یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ اسلامی ادب میں اس معنی میں اس لفظ کا استعمال پہلی دفعہ کیا گیا ہے، یہ مفہوم اگرچہ مرجوح ہے۔ تاہم بعثت سے پہلے بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعریف و توصیف میں کسی نے بخل سے کام نہیں لیا۔ اپنے اور بیگانے سب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے مداح تھے۔ درود و سلام کی فرضیت نے اس بادۂ طہور کو دو آتشہ کر دیا۔ خطیبوں کی تقریریں، حدی خوانوں کی تانیں اور شاعروں کے ترانے حمد کے ساتھ نعت النبی( صلی اللہ علیہ وسلم ) کا بھی احاطہ کرنے لگے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات ہی میں حضرت کعب بن زہیر، حضرت عبداللہ بن رواحہ اور حضرت حسّان بن ثابت رضی اللہ عنہم کے علاوہ دیگر صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم نے بھی اپنی اپنی قوتِ کلام کے جوہر دکھانے شروع کردیے تھے اور نعت کا بیش بہا خزانہ جمع ہوگیا تھا، البتہ اگر عربی، فارسی اور اردو میں موجود نعتیہ کلام کا بغور مطالعہ کیا جائے تو نعت کی تعریف و تاریخ کی عظمت اور وسعت کا اندازہ ہوتا ہے۔ عربی زبان میں نعت کا آغاز یوں ہوا کہ کفار مکہ پیغمبراسلام صلی اللہ علیہ وسلم کو ’’محمد صلي اللّٰهُ عليه وسلم ‘‘ کے بجائے ’مذمّم‘ کہتے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہجو کرتے تھے۔ ’نَعُوذُ بِاللّٰہِ مِنْ ذٰلِکَ‘ چنانچہ گستاخیِ رسول کے جواب میں مسلمان شاعروں نے مؤثر طورپر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا
Flag Counter