جب جھولیاں بھر بھر کے لاتے ہیں جہاں والے
ہم جا کے نہ کیوں مانگیں خیرات مدینے میں
سنتے ہیں کہ بنتی ہیں بگڑی ہوئی تقدیریں
راس آئیں گے ہم کو بھی دن رات مدینے میں
(سرجیت سنگھ لانبہ)
جہاں تک عقیدے اور جذبے کی صداقت کے اظہار کا تعلق ہے تو یہ نہیں کہا جا سکتا کہ ایسے نعتیہ کلام کی تخلیق کے پس منظرمیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت وعقیدت کا جذبہ بھی موجود ہوگا ، مثلاً: ایک اور غیر مسلم شاعر کہتا ہے :
سنا ہے آپ ہر عاشق کے گھر تشریف لاتے ہیں[1]
مرے گھر پر بھی ہو جائے چراغاں یا رسول اللہ
بعض لوگ ایسے اشعار کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حاضر وناظر ہونے کی دلیل کے طور پر پیش کرتے ہیں، حالانکہ یہ غیر مسلم شعراء کی پھیلائی ہوئی گمراہی ہے کیونکہ اگر وہ واقعی اپنی بات کے سچے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پکے عاشق ہوتے تو سب سے پہلے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ کا سچا اور آخری رسول مان کر کلمہ طیبہ پڑھتے اور اسلام میں داخل ہو جاتے مگر انھوں نے تو محض نعتیہ شاعری کی رسم نبھائی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ کا رسول تومانا نہیں لیکن روایتی نعت گو شعراء کی طرح اپنے آپ کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا محب اوراللہ کا ’’نور‘‘ ماننے کے لیے تیار ہو گئے ہیں ، مثلاً:
|