Maktaba Wahhabi

163 - 256
شیطان نے انسانوں کو اغوا کرنے کے لیے کوئی بہانہ سوچنا شروع کیا، چنانچہ اس نے انسانوں کو یہ تجویز دی کہ وہ اپنے گزرے ہوئے بزرگوں کی یادگار تصویریں بنالیں تو لوگوں نے اس کی رائے کو پسند کیا اوران کی تصویریں بنا کر انھیں احترام اور تقدس کی نگاہ سے دیکھنے لگے۔ ایک زمانہ گزر جانے کے بعد لوگوں نے تصویروں کو مورتیوں میں بدل دیا اوران سے برکت حاصل کرنے لگے اوران کی تعظیم کرنے لگے اوران کی اولاد اس ضلالت میں ان سے بھی آگے بڑھ گئی، چنانچہ وہ ان مورتیوں سے حاجات طلب کرنے لگے اوران کی نذرو نیاز کے لیے جانور ذبح کرنے لگے اوران سے دعائیں مانگنے کے عادی ہوگئے۔ یوں شرک عام ہوگیا۔ اولاد آدم شرک و بدعت کی انھی تاریکیوں میں ڈوبتی چلی گئی۔ اس دوران میں نوح علیہ السلام سے لے کر عیسیٰ علیہ السلام تک بے شمار پیغمبرانِ باری تعالیٰ تشریف لاتے رہے اور علمِ وحی سے اپنے اپنے زمانے کو روشن کرتے رہے اور اقوام و ملل کو راہِ ہدایت کی طرف بلاتے رہے لیکن ان کے گزر جانے کے بعد ماحول پھر جہالت کے گھٹا ٹوپ اندھیروں میں گھر جاتا… حتی کہ طلوعِ اسلام ہوا جس نے تحریف شدہ مذاہب کے غلط سلط نظریات کی نفی کرکے صحیح نظریۂ مذہب کی راہِ صواب سجھائی۔ ربّ العالمین نے سرزمین عرب میں حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو اسی کام کے لیے مبعوث فرمایا جس کے لیے پچھلے انبیاء علیہم السلام آتے رہے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے مخاطب عام انسان بھی تھے اور پچھلے انبیاء کے بگڑے ہوئے پیرو بھی۔ سب کو صحیح رویہ کی طرف دعوت دینا، سب کو ازسرنو اللہ کی ہدایت پہنچا دینا اور جو دعوت وہدایت کو قبول کریں۔ انھیں ایک ایسی امت بنا دینا ان کا کام تھا جو ایک طرف خود اپنی زندگی کا نظام اللہ کی ہدایت پر قائم کرے اور دوسری طرف دنیا کی اصلاح کے لیے جدوجہد کرے۔
Flag Counter