Maktaba Wahhabi

162 - 256
ہلاکت خیزیوں اور فساد میں ملوث جنات کو سمندری جزیروں کی طرف بھگایا۔ اب اللہ تعالیٰ نے ایک اور افضل مخلوق انسان کو پیدا فرمانے کا فیصلہ کیا اور فرشتوں سے فرمایا: ’’بے شک میں زمین میں ایک خلیفہ بنانے والا ہوں۔‘‘[1] اسی طرح فرشتوں کو تخلیق آدم اور زمین پر ان کی اولاد کی خلافت کی خبر دی۔ آدم سے قبل چونکہ جنات روئے زمین پر آباد تھے اورانھیں خون ریزیوں میں مبتلا پایا، اس لیے فرشتوں نے گمان کیا کہ زمین پر پیدا ہونے والی کوئی دوسری مخلوق بھی جنات کی طرح فسادی ہی ہوگی۔ اس پر انھوں نے عرض کیا کہ آیا توزمین پر ایسے کو اپنا خلیفہ بنانا چاہتا ہے جو وہاں فساد پھیلائے اور خون بہائے جبکہ ہم ہر وقت تیری تسبیح و تقدیس کرتے رہتے ہیں مگر اللہ تعالیٰ نے یہ کہہ کر انھیں اپنے علم کامل اور حکمتِ بالغہ سے آگاہ کیا: ’’بے شک میں وہ چیز جانتا ہوں جو تم نہیں جانتے۔‘‘[2] جب اللہ تعالیٰ تخلیق آدم فرما چکا اورانھیں فرشتوں اور جنات پر شرف عطا فرمایا تو ابلیس سمیت تمام فرشتوں کوحکم دیا کہ وہ آدم کو تعظیمی سجدہ کریں تو ابلیس کے علاوہ تمام فرشتوں نے حکمِ الٰہی کے سامنے سر تسلیم خم کرتے ہوئے آدم کو سجدہ کیا لیکن وہ اکڑ گیا جس پر وہ مردود ٹھہرا۔ پھر وہ معافی طلبی کے بجائے انسانوں کو گمراہی کی دلدل میں پھنسانے کے درپے ہوا اور اولادِ آدم کو کائنات کے سب سے بڑے اور ناقابلِ معافی گناہ ’’شرک‘‘ میں مبتلا کرنے کی سعی میں جُت گیا۔
Flag Counter