Maktaba Wahhabi

149 - 256
٣٠﴾ وَجَعَلَنِي مُبَارَكًا أَيْنَ مَا كُنتُ وَأَوْصَانِي بِالصَّلَاةِ وَالزَّكَاةِ مَا دُمْتُ حَيًّا Ě (عیسیٰ علیہ السلام نے) کہا: ’’میں اللہ کا بندہ ہوں۔ اسی نے مجھے کتاب دی ہے اور نبی بنایا ہے اور میں جہاں ہوں، مجھے صاحب برکت کیا ہے اور جب تک زندہ ہوں نماز و زکاۃ کاحکم دیا ہے۔‘‘[1] یعنی میں اللہ کا بندہ ہوں۔ اس پہلے ہی لفظ میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے اس غلط فہمی کا ازالہ کردیا کہ اگرچہ میری پیدائش معجزانہ انداز سے ہوئی ہے مگر میں اللہ نہیں، اللہ کا بندہ ہوں تاکہ لوگ میری پرستش میں مبتلا نہ ہوجائیں۔ بقول شاعر متاعِ بے بہا ہے درد و سوزِ آرزو مندی ’’مقامِ بندگی‘‘ دے کر نہ لُوں ’’شانِ خداوندی‘‘ نبیٔ رحمت للعالمین علیہ الصلوۃ والسلام جب معراج کی رات مقامِ قرب کی انتہا تک پہنچے تو اللہ تعالیٰ نے پوچھا: اے سراپاستائش وخوبی! میں آج تجھے کس اعزاز سے مشرف کروں تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے عرض کی: مجھے اپنا بندہ ہونے کا شرف عطافرما۔ شاید یہی حکمت ہے کہ جس آیت میں معراج کا ذکرہے وہاں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے متعلق عبدہٖ کا لفظ مذکور ہے۔[2]
Flag Counter