Maktaba Wahhabi

111 - 256
بارگاہِ الٰہی کا تقاضا ہے کہ اسلوب میں شائستگی ہو اور بات کو نہیں نہیں، سے شروع نہ کیا جائے، پھر اللہ کے حضور میں ان کی سفارش کی تو یہ نہیں کہا: لَا تُعَذِّبْھُمْ، ’’انھیں عذاب نہ دیجیے‘‘ بلکہ یوں کہا: یعنی اگر آپ انھیں عذاب دیں تو وہ آپ کے بندے ہیں اور آپ کا حق ہے کہ نافرمانیوں پر انھیں سزا دیں۔ اوراگر آپ انھیں بخش دیں تو آپ غالب و دانا ہیں، یعنی کسی عجز کی بنا پر نہیں بلکہ انتقام کی قدرت رکھتے ہوئے انھیں بخش دیں اورآپ کی صفت کا تقاضا ہے کہ آپ انھیں معاف فرما دیں۔[1] نبی ٔاکرم صلی اللہ علیہ وسلم جو اللہ تعالیٰ کا ادب ملحوظ رکھتے تھے۔ وہ انھی کے مقامِ ارفع و اعلیٰ کے مطابق اورانھی کی شان کے شایاں تھا۔ حافظ ابن قیم مدارج السالکین میں لکھتے ہیں کہ بارگاہِ الٰہی میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اس ادب ہی کے باعث آپ کا معراج تمام انبیاء سے اتم و اکمل ہوا اور وہ قرب کے اس مقام پر پہنچے جہاں کوئی نبی اور ولی نہیں پہنچ سکا، پس بارگاہِ الٰہی کا ادب نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہی کی ذاتِ گرامی سے سیکھیے۔
Flag Counter