Maktaba Wahhabi

46 - 131
حبشی لوگ عید کے روز مسجد میں ’’رقص کر رہے تھے۔ نبی صلی اﷲ علیہ وسلم نے مجھے بلایا تو میں نے اپنا سر آپ علیہ الصلٰوۃ والسلام کے کندھے پر رکھا اور میں ان کے کھیل کی طرف دیکھنے لگی۔ غور فرمائیے یہ بھی اسی نوعیت کا واقعہ ہے جسے امام ترمذی رحمہ اللہ وغیرہ نے ’’حبشیہ‘‘ کے لفظ سے نقل کیا ہے،اور اس میں بھی تقریباً وہی تفصیل ہے جو صحیح مسلم میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی روایت میں ہے۔ بلکہ ہم ثابت کر آئے ہیں کہ اصل روایت ہی حبشیوں سے متعلق ہے اور ترمذی وغیرہ کی روایت میں راوی کا وہم ہے۔ اس سے قطع نظراگر ’’ حَبَشِیَّۃٌ تَزْفِنُ‘‘ سے ’’ماہر فن رقاصہ ‘‘مراد ہے تو ’’ حَبَشٌ یَزْفِنُوْنَ‘‘ کے معنی بھی ’’ماہر فن رقاص‘‘ ہونا چاہیے اور اس ’’فن رقص‘‘ کا مظاہرہ مسجد میں ہونا چاہیے اورانھیں معاذاﷲ Dancing Clubقرار دینا چاہیے۔ لیکن ابھی تک اہل اشراق کی اس طرف توجہ نہیں ہوئی،ممکن ہے مستقبل قریب میں اس کے جواز کا بھی فتویٰ صادر کر دیا جائے۔[1] علامہ نووی رحمہ اللہ اسی ’’یَزْفِنُوْنَ‘‘ کے معنی بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں : معناہ یرقصون وحملہ العلماء التوثب بسلاحھم ولعبھم بحرابھم علی قریب من ھیئۃ الراقص [شرح مسلم:۱/۲۹۲]
Flag Counter