Maktaba Wahhabi

122 - 131
نہیں۔ بالکل اسی طرح جیسے مساجد کو اﷲ کا گھر اور مال و اولاد کو فتنہ قرار دیا گیا ہے مساجد میں اﷲ کا ذکر وفکر اور اﷲ کی عبادت ہوتی ہے۔ مال اور اولاد اﷲ تعالیٰ کا فضل و احسان ہے لیکن جب یہ دونوں اﷲ کے ذکر و عبادت اور اطاعت سے روکنے کا سبب بن جائیں تو یہ فتنہ ہیں،اور مسجد،مسجد ضرار ہے۔ عبادالرحمن او ر عبادالشیطان یا عبدالدرہم والدینار کی نسبت بھی اسی ضابطہ کی بناپر ہے۔ اسی طرح بازار کو شیطان کی مجلس بھی اسی معنی میں کہا گیا ہے کہ اس میں شیطانی عمل باکثرت ہوتے ہیں۔ جھوٹ،فریب،دھوکا،خیانت،شور وغوغا،جھوٹی قسموں پر تجارت،سود اور دیگر شیطانی اعمال کا وہاں دور دورہ ہوتا ہے۔ اسی بنا پر بازار کو اَبْغَضُ الْبَلَادِ اِلَی اللّٰہِ۔[صحیح مسلم عن ابی ھریرۃ] اﷲ کے ہاں سب سے مبغوض جگہ قرار دیا گیا ہے۔ایک روایت میں ہے شَرُّ الْبِقَاعِ الْاَسْوَاقُ [ابن حبان عن ابن عمر] کہ زمین کی سب سے بری جگہ بازار ہیں۔ بعض روایات میں ہے اِنَّہ‘ یَرْکُزُ رَاْیَتَہ‘ بِالسُّوْقِ [اغاثۃ اللہفان]کہ شیطان اپنا جھنڈا بازار میں گاڑ دیتا ہے۔ اسی طرح شعر کو اس کا قرآن قرار دینا بھی اسی تناظر میں ہے کہ اس میں اکثر و بیشتر تشبیب،عشق بازی اور مبالغہ آرائی پائی جاتی ہے جیسا کہ پہلے اس کی ضروری وضاحت گزر چکی ہے۔ رہا عورتوں کا شیطانی جال ہونا تو یہ اظہر من الشمس ہے۔ اﷲ سبحانہ وتعالیٰ نے بھی مرغوبات نفس میں سب سے پہلے عورت کو ذکر کیا ہے۔﴿ زُیِّنَ لِلنَّاسِ حُبُّ الشَّھَوَاتِ مِنَ النِّسَآئِ﴾ [آل عمران : ۱۴]لوگوں کے لیے مرغوبات نفس عورتیں ہیں۔ صحیح بخاری اور مسلم میں حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اﷲ صلی اﷲعلیہ وسلم نے فرمایا: مَا تَرَکْتُ بَعْدِیْ فِتْنَۃً اَضَرُّعَلَی الرِّجَالِ مِنَ النِّسَآئِ میں اپنے بعد مردوں کے لیے سب سے زیادہ نقصان دہ فتنہ عورتوں کا محسوس کرتا ہوں اور آج بھی غیر مسلم قومیں سادہ لوح مسلمانوں پر اپنا ڈول عورتوں اور مال کی بنیاد پر ڈالتے ہیں اور وہ ایمان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔ بے حیائی،فحاشی اور بدکاری کا سب سے بڑا فتنہ بھی عورتوں کا ہے۔ اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اگر عورت کو شیطانی جال قرار دیا ہے تو یہ عین حقیقت ہے،جس کا انکار وہی کر سکتا ہے جو ایمان سے عاری اور بے حیائی میں پھنسا ہوا
Flag Counter