Maktaba Wahhabi

109 - 131
اس روایت سے یہ بات نصف النہار کی طرح واضح ہو جاتی ہے کہ جس طرح شراب،جوا،حرام ہے اس طرح کوبہ یعنی طبل بھی حرام ہے۔ امام ابوالعباس قرطبی رحمہ اللہ لکھتے ہیں : اما المزامیر والاوتار والکوبۃ فلا یختلف فی تحریم سماعھا ولم اسمع عن احد ممن یعتبر قولہ من السلف و أئمۃ الخلف من یبیح ذلک۔[ الزواجر:۲/۳۳۷،۳۴۸] مزامیر،او تار(ستار) اور الکوبہ (طبل)کے سننے کی حرمت میں کوئی اختلاف نہیں اور میں نے سلف اور ائمہ خلف میں جن کا قول قابل اعتبار ہو،کسی سے نہیں سنا جو اس کے سننے کو مباح قرار دیتا ہو۔ غور فرمائیے! علامہ قرطبی رحمہ اللہ ’’الکوبہ‘‘ کو آلات موسیقی میں شمار کرتے ہوئے اس کے سننے کو بالاتفاق حرام قرار دیتے ہیں۔ مگر ہمارے متجددین سرے سے اسے آلات موسیقی میں شمار کرنے کے لیے ہی تیار نہیں۔ امام احمد رحمہ اللہ بھی فرماتے ہیں : واکرہ الطبل وھو المنکر وھو الکوبۃ التی نھی عنہ رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلمکہ میں طبل کو مکروہ سمجھتا ہوں۔ اور وہ منکر عمل ہے اورطبل کو بہ ہے۔جس سے رسول اﷲ صلی اﷲعلیہ وسلم نے منع فرمایا ہے۔ [المغنی ۷/۴۳۴] اس سے عجیب تر بات کہ خو دغامدی صاحب ’’ المفصل فی تاریخ العرب‘‘ کے حوالے سے آلات الطرب ذکرکرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ: ’’اس ذیل میں مصنف نے دف،بربط،ضبح،ون،ونج،معزف،طبل،طنبور،کوبہ،قنین اور مزمار کا ذکر کیا ہے۔‘‘ [اشراق:ص ۷۹] لہٰذا جب زمانہ جاہلیت میں ’’کوبہ‘‘ آلات طرب میں شمار ہوتا تھا تواس کی حرمت حدیث میں بیان ہوئی ہے۔ا س حقیقت کے اعتراف کے بعد ’’کوبہ‘‘ کو آلات موسیقی میں شمار نہ کرنا اور سمجھنا کہ اس سے مراد کھیل ہے جو جوئے کے لیے کھیلا جاتا تھا،محض اپنی ہوس کو تسکین دینے کا ایک بہانہ ہے۔
Flag Counter