Maktaba Wahhabi

102 - 131
ہیں ’’ میں نے دو احمق فاجر آوازوں سے منع کیا تھا۔ ایک مصیبت کے وقت چہرہ پیٹنے اور گریبان پھاڑنے کی آواز دوسرے (نوحہ گری) کرتے ہوئے شیطان کی طرح چیخنے چلانے کی آواز۔‘‘ یعنی ترمذی کی روایت ہی میں دو احمق فاجر آوازوں کا ذکر ہے۔ حالانکہ ترجمہ میں ’’دوسرے‘‘ کے لفظ سے جو ’’دوسری‘‘ آواز غامدی صاحب نے اپنی کج فہمی میں بیان کی۔ یہ ان کی اپنی خانہ ساز ہے،حدیث میں اس کا کوئی ذکر نہیں۔ آخر یہ ’’دوسرے‘‘ کس لفظ کا ترجمہ ہے؟ اگر یہ دوسری آواز ہے تو کہنا چاہیے کہ یہ دوسری نہیں بلکہ تیسری آواز ہے۔ پہلی چہرہ پیٹنے کی آواز،دوسری گریبان پھاڑنے کی آواز،تیسری (نوحہ گری کرتے ہوئے) شیطان کی طرح چیخنے چلانے کی آواز۔حدیث میں تین کا ذکر ہے خَمْشُ وُجُوْہٍ،وَشَقُّ جُیُوْبٍ وَ رَنَّۃُ شَیْطَانٍ۔ اب تیسری کو دوسری بنا دینا اور سمجھنا کہ یہاں دو احمق فاجر آوازوں کا بیان ہو چکا ہے سراسر دھوکا اور فریب پر مبنی نہیں تو اور کیا ہے ؟ حالانکہ یہ بات بالکل واضح ہے کہ ترمذی کی روایت میں صرف ایک آواز کا ذکر ہے جس کو صَوْتٌ عِنْدَ مُصِیْبَۃٍ (وہ آواز جو مصیبت کے وقت ہو) سے بیان فرمایا گیا ہے اور آگے مصیبت کے وقت عموماً واقع ہونی والی آواز کی تین صورتوں کا ذکر ہے۔ یہ کوئی اور دوسری آواز نہیں جیساکہ غامدی صاحب کہہ رہے ہیں۔ بلکہ دوسری آواز وہ ہے جس کا ذکر صَوْتٌ عِنْدَ نَغْمَۃٍ کے الفاظ سے بیان ہوا ہے۔ غامدی صاحب نے اپنی دانشمندی کے باوصف یہ بات بھی عجیب کہی ہے کہ روایت کے سیاق و سباق میں گانے بجانے کا ذکر بالکل بعید از قیاس معلوم ہوتا ہے۔ حالانکہ قرآنی اور نبوی اسلوب میں یہ بات معروف ہے کہ جنت کے ساتھ دوزخ،مغفرت کے ساتھ عذاب،خوشی کے ساتھ غمی،تندرستی کے ساتھ بیماری کا ذکر بھی آتا ہے تاکہ د ونوں پہلوؤں کی وضاحت ہو جائے۔ خوشی،غمی میں کوئی ایسا کام نہیں کرنا چاہیے جو اﷲ تعالیٰ کی نافرمانی کا باعث بنے۔ نبی محض دانشور نہیں بلکہ مبلغ بھی ہوتا ہے۔ اور کامل راہنمائی کرتا ہے۔ اس لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے غمی کے موقع پر راہنمائی فرماتے ہوئے خوشی کے لمحات میں در آنے والی معصیت
Flag Counter