جہاں تک عورت کے غسل حیض کا تعلق ہے تو اس میں عورت کے لیے اپنے بالوں کو کھولنے میں اختلاف ہے لیکن صحیح بات یہی ہے کہ غسل حیض میں بھی بالوں کو کھولنے کی ضرورت نہیں کیونکہ صحیح مسلم میں ام سلمہ رضی اللہ عنہا کی حدیث بعض سندوں میں اس طرح مروی ہے کہ انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیاتھا کہ میں ایک ایسی عورت ہوں جو اپنے سر کی مینڈھیاں مضبوطی سے باندھتی ہوں تو کیا میں غسل حیض اور غسل جنابت کے لیے ان کو کھولا کروں؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"نہیں تو!تمھیں بس اتنا ہی کافی ہے کہ تو اپنے سر پر تین چلو پانی ڈال،پھر اپنے جسم پر پانی بہالے تو تو پاک ہوجائے گی۔"
تو یہ حدیث دلیل ہے کہ حیض اور جنابت کے غسل میں بالوں کو کھولنا واجب نہیں لیکن عورت کے لیے مناسب یہ ہے کہ وہ غسل حیض میں احتیاطاً اپنے بالوں کو کھول لے تاکہ اختلاف سے بچا جائے اور مختلف دلائل میں تطبیق اور موافقت پیدا ہوجائے۔(سعودی فتویٰ کمیٹی)
حائضہ کے غسل کا طریقہ:
سوال:حائضہ کے غسل کا کیا طریقہ ہے؟
جواب:اگرحائضہ عورت ر فع حدث کی نیت سے غسل کرے، وہ اس طرح کہ اپنے سرپر پانی بہائے اور خوب اچھی طرح بالوں کی جڑوں تک پانی پہنچائے۔پھر سارے بدن پر پانی بہالے تو اس کا یہ غسل صحیح اور درست ہوجائے گا۔دلیل اس کی وہ حدیث ہے جو صحیح مسلم میں ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے،کہتی ہیں کہ میں نے عرض کی یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میں اپنے بالوں کی چوٹی مضبوط باندھتی ہوں،کیا میں اس کو غسل حیض اور غسل جنابت کے لیے کھولا کروں؟تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"لا ، إِنَّمَا يَكْفِيكِ أَنْ تَحْثِي عَلَى رَأْسِكِ ثَلاثَ حَثَيَاتٍ ، ثُمَّ تُفِيضِينَ عَلَيْكِ الْمَاءَ فَتَطْهُرِينَ ." [1]
|