Maktaba Wahhabi

84 - 670
اصحاب سنن نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت بیان کی ہے ،فرماتے ہیں: "كَانَ آخِرُ الأَمْرَيْنِ مِنْ رَسُولِ اللّٰهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَرْكَ الْوُضُوءِ مِمَّا مَسَّتِ النَّارُ " [1] "آگ کی پکی ہوئی چیز کھا کر وضو ترک کردینا ہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دونوں معاملات میں سے آخری تھا۔" نسخ کے قائل ائمہ کرام نے کہا ہے کہ آگ کی پکی ہوئی چیز سے ترک وضو والی مذکورہ حدیث سے ثابت ہوا کہ اس سے اونٹ کا گوشت کھاکر وضو کرنا بھی منسوخ ہے،لیکن پہلے گروہ نے کہا:بلکہ یقیناً وہی بات درست ہے جو امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ نے کہی ہے کہ اونٹ کا گوشت کھا کر وضو واجب ہونا راجح موقف ہے تو جن لوگوں نے اونٹ کے گوشت سے وضو کو واجب قرار دیا انھوں نے کہا:بلاشبہ آگ کی پکی ہوئی چیز کھانے سے وضو کا حکم عام ہے جبکہ اونٹ کا گوشت کھانے سے وضو کا حکم خاص ہے اور حکم عام کی مطلق طور پر حکم خاص پر بنیاد رکھی جاتی ہے۔لیکن بعض اہل علم کا یہ کہناہے کہ یہ مطلق نہیں ہے،بعد والا عام حکم پہلے والے خاص حکم کا ناسخ بن سکتا ہے اور یہی امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کا موقف ہے۔ حتیٰ کہ اس مذہب کے مطابق ،جیساکہ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ نے بھی کہا،اونٹ کا گوشت کھانے سے وضو کرنا واجب ہے کیونکہ اگر آپ اونٹ کا گوشت کھانے سے وضو کرنے کی ناسخ حدیث اسی حدیث کو قرار دیں گے جو آگ کی پکی ہوئی چیز کھانے سے وضو کرنے کی ناسخ ہے تو بکریوں کے گوشت سے وضوکرنے کا حکم دلالت کرتا ہے کہ یہ بکریوں کا گوشت کھاکر وضو کرنے والی حدیث آگ کی پکی ہوئی چیز سے وضو کرنے کے منسوخ ہونے کے بعد کی ہے،کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا دو ایسی چیزوں میں فرق کرنا جو آگ سے پکی ہوئی ہیں،یعنی بکری کا گوشت اور اونٹ کاگوشت،واضح کرتاہے کہ اونٹ کا گوشت کھانے سے وضو کرنے کے حکم کا تعلق آگ سے نہ پکے ہوئے ہونے کے ساتھ نہیں ہے بلکہ اونٹ کے گوشت سے وضو کرنے کا حکم خود اونٹ کے گوشت کے سبب سے ہے،جیسا کہ اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ،جو براء کی حدیث میں مروی ہے،دلالت کرتا ہے:
Flag Counter