Maktaba Wahhabi

83 - 670
فَقَالَ :تَوَضَّئُوا مِنْهَا، وَسُئِلَ عَنْ الْوُضُوءِ مِنْ لُحُومِ الْغَنَمِ فَقَالَ لَا تَتَوَضَّئُوا مِنْهَا" وسئل ‏ ‏عن الصلاة في مرابض الإبل؟ فقال: ‏ ‏لا تصلوا فيہا فإنها من الشياطين، وسئل عن الصلاة في ‏ ‏مرابض ‏ ‏الغنم؟ فقال: صلوا فيها فإنها بركة" [1] "رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اونٹ کا گوشت کھا کر وضو کرنے کے متعلق دریافت کیا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"اس سے وضو کرو"،اور پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے بکریوں کا گوشت کھاکر وضو کرنے کے بارے میں پوچھا گیا ،تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"اس سے وضو نہ کرو"پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اونٹوں کے باڑے میں نماز پڑھنے کے متعلق سوال کیا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"ان میں نماز نہ پڑھو کیونکہ وہ شیاطین کی جگہ ہے،"پھر بکریوں کے باڑے میں نماز پڑھنے کے متعلق دریافت کیا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"ان میں نماز پڑھو کیونکہ وہ برکت کی جگہ ہے۔" امام احمد،اسحاق بن راہویہ،اہل ظاہر اور شوافع کا ایک طبقہ جیسے ابن منذر،ابن خزیمہ اور بیہقی رحمۃ اللہ علیہ کا موقف ان دو حدیثوں کے مطابق ہے۔امام بیہقی رحمۃ اللہ علیہ نے امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ سے بیان کیا ہے کہ انھوں نے فرمایا:اگر اونٹ کا گوشت کھا کر وضو کرنے والی حدیث صحیح ہے تو میں اسی کا قائل ہوں۔امام بیہقی رحمۃ اللہ علیہ نے کہا کہ میں نے جواب دیا:اس کے متعلق(ایک نہیں) دو صحیح حدیثیں موجود ہیں۔امام مالک ،ابو حنیفہ ،شافعی اورجمہور رحمۃ اللہ علیہم کا موقف یہ ہے کہ اونٹ کا گوشت کھا کر وضو کرنا منسوخ ہے،ناسخ اس کی وہی حدیث ہے جس نے آگ کی پکی ہوئی چیز کھا کر وضو کرنے کا منسوخ کیا ہے۔ صحیح مسلم میں عائشہ رضی اللہ عنہا ،زید بن ثابت رضی اللہ عنہ اور ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ تین صحابہ سے حدیث مروی ہے کہ بلاشبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "تَوَضَّئُوا مِمَّا مَسَّتِ النَّارُ " [2]
Flag Counter